مصرسے تعلق رکھنے والی نوجوان خاتون تائیکوانڈو چیمپئین ہدایا ملاک حجاب پہننے والی پہلی مسلمان خاتون ہیں جنھوں نے ایک بین الاقوامی تائیکوانڈو مقابلہ 'ورلڈ تائیکوانڈو گرینڈ پری 2015 ' میں ہلکے وزن کے مقابلے میں طلائی تمغہ حاصل کیا ہے اور اس سال ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے موسم گرما کے اولمپکس کھیلوں میں جگہ حاصل کر لی ہے۔
22سالہ مصری تائیکوانڈو چیمپئین ہدایا ملاک نے میکسیکو سٹی میں منعقد تائیکوانڈو چیمپئین شپ کے 57 کلو کے مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتا ہے اور اپنے وزن کے زمرے میں عالمی درجہ بندی کے لحاظ سے دنیا کی تیسری کھلاڑی کا درجہ حاصل کیا ہے۔
انھوں نے چیمپئین شپ کے سیمی فائنل میں برطانیہ کی صف اول کی کھلاڑی اور 2012ء لندن اولمپکس کی گولڈ میڈلسٹ جیڈ جونز کو شکست دی اور آخری مقابلے میں اسپین کی تائیکوانڈو چیمپئین ایوا کالوو گومیز کو مات دی تھی۔
ہدایا ملاک اولمپک کی درجہ بندی میں ان کے وزن کے ڈویژن میں ٹاپ فائیو میں جگہ حاصل کر چکی ہیں۔
انھوں نے 2012ء میں لندن میں ہونے والے موسم گرما کے اولمپکس کھیلوں میں شرکت کی تھی جہاں وہ کوارٹر فائنل مقابلے تک پہنچی تھیں۔
مصری تائیکوانڈو فیڈریشن کے چیئرمین فرج العمری احرام اسپورٹس کو بتایا کہ میں ہدایا کی اس کامیابی سے میں بہت خوش ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایک مصری کھلاڑی نے افریقی چیمپئین شپ کے ذریعے نہیں بلکہ اولمپک کی درجہ بندی کے ذریعے اولمپکس کھیلوں کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔
ورلڈ تائیکوانڈو فیڈریشن رینکنگ کے مطابق ہدایا ملاک 78 رجسٹرڈ مقابلوں میں شرکت کر چکی ہیں جس میں سے انھوں نے 50 مقابلے جیتے ہیں۔ انھوں نے 37 بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا ہے اور 6 گولڈن پوائنٹس حاصل کئے ہیں۔
ڈبلیو ٹی ایف کے ایک رکن اور قومی ٹیموں کے منیجر محمد شعبان نے کہا کہ ہدایا ملاک نے صرف چھ ماہ کے عرصے میں 180 پوائنٹس کے ساتھ شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
حال ہی میں کھیلوں کے ایک مشہور میگزین ماس ٹی کے ڈی اسپورٹس کی طرف سے مصری خواتین کی قومی ٹیم کو 2015ء کی بہترین تائیکوانڈو ٹیم قرار دیا گیا ہے۔
مصری تائیکوانڈو خواتین کھلاڑیوں نے پچھلے سال بین الاقوامی چیمپئین شپ میں کئی فتوحات اپنے نام کی ہیں۔
مصری خواتین کھلاڑیوں کی قومی ٹیم کی آٹھ کھلاڑیوں میں سے 5 خواتین اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور اکثر مقابلوں میں تمغے جیتی ہیں۔
تائیکوانڈو ایک کورین مارشل آرٹ ہے جس کی ابتداء 1940ء سے 1950ء کے درمیان ہوئی جس میں مقامی کورین مارشل آرٹ روایات کے ساتھ ساتھ کراٹے، چینی مارشل آرٹس کے عناصر شامل ہیں۔