امریکہ کے شہر نیویارک میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کو گرفتار کرنے کے دوران گلا دبوچ کر ہلاک کرنے کے ملزم پولیس اہلکار کو مقدمے کی سماعت کرنے والی جیوری نے قتل کے الزام سے بری قرار دے دیا ہے۔
مذکورہ واقعہ رواں سال جولائی میں نیویارک شہر کے علاقے اسٹیٹن آئی لینڈ میں پیش آیا تھا جس کی عینی شاہدین نے ویڈیو بنالی تھی۔
واقعے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر پھیل جانے کے بعد امریکہ میں نسلی اقلیتوں کے ساتھ پولیس کے برتاؤ اور سیاہ فاموں کے ساتھ امتیازی سلوک پر گرما گرم بحث چھڑ گئی تھی جس نے اس مقدمے کو بھی انتہائی اہم بنادیا تھا۔
اسٹیٹن آئی لینڈ کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ڈینئل ڈنوون نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مقدمے کی سماعت کرنے والی 23 رکنی گرینڈ جیوری نے سفید فام پولیس اہلکار ڈینئل پنٹیلیو کو قتل کے الزام سے بری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈینئل پنٹیلیو پر الزام تھا کہ اس نے 17 جولائی کو پیش آنے والے واقعے میں 43 سالہ ایرک گارنر کو گلا دبوچ کر بے اثر کردیا تھا تاکہ اس کے ساتھی پولیس اہلکار گارنر کو حراست میں لے سکیں۔
گلا دبوچنے کے اس عمل کے نتیجے میں ایرک گارنر کی موت واقع ہوگئی تھی جسے بعد ازاں پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل قرار دیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ایرک گارنر سڑک پر غیر قانونی طور پہ سگریٹ فروخت کر رہا تھا اور اس نے گرفتاری میں مزاحمت کی تھی جس پر اس کے خلاف "مروجہ اصولوں اور قواعد کے مطابق" طاقت کا استعمال کیا گیا تھا۔
مقتول چھ بچوں کا باپ تھا اور اس کی موت پر امریکہ میں کئی حلقوں کی جانب سے پولیس کے رویے اور طاقت کے بے جا استعمال پر احتجاج کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکہ میں طاقت کا بے جا استعمال کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف وفاقی یا ریاستی استغاثہ کی جانب سے قانونی کارروائی کی مثالیں شاذ ہی ملتی ہیں چاہے طاقت کا نشانہ بننے والے فرد کی موت ہی کیوں نہ واقع ہوگئی ہو۔
دریں اثنا جیوری کے فیصلے پر عوامی احتجاج کے خطرے کے پیشِ نظر نیویارک میں حفاظتی اقدامات سخت کردیے گئے ہیں۔