امریکہ کی ریاست مزوری میں سیاہ فام نوجوان پر گولی مارنے کے الزام سے بری ہونے والے سفید فام پولیس افسر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
پولیس افسر ڈیرن ولسن نے اگست میں فرگوسن میں مائیکل براؤن کے ساتھ مڈبھیڑ کے بعد گولی چلائی تھی جس سے وہ ہلاک ہوگیا تھا۔ گرینڈ جیوری نے رواں ہفتے ہی فیصلہ سنایا تھا کہ پولیس افسر نے قانون کے مطابق کارروائی کی اور اس پر فرد جرم عائد نہیں نہ کی جائے۔
ولسن کے وکیل کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد سے وہ انتظامی طور پر رخصت پر تھے اور اب ان کا استعفیٰ فی الفور قابل عمل ہوگا۔
سینٹ لوئس پوسٹ ڈسپیچ اخبار نے ولسن کا استعفیٰ شائع کیا ہے، جس میں انھوں نے لکھا کہ پولیس فورس میں ان کی ملازمت جاری رہنے کی صورت میں شاید ان کے ساتھی اہلکاروں اور فرگوسن کے رہائشیوں کے لیے خطرے کا باعث بنے۔
انھوں نے اُمید کا اظہار کیا کہ ان کا استعفیٰ لوگوں کے زخم مندمل کرنے میں مدد دے گا۔
گرینڈ جیوری کے فیصلے کے بعد فرگوسن سمیت مختلف علاقوں میں مظاہرے اور ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جن میں کسی حد تک کمی تو آچکی ہے لیکن ہفتہ کو بھی چند احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے۔
ولسن کے مستعفی ہونے سے چند گھنٹے قبل ہی "نیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل" نامی تنظیم نے 'انصاف کے لیے سفر' کے عنوان سے سات روزہ مارچ کا اعلان کیا۔
اس مارچ میں شامل لوگ مزوری کے دارالحکومت جیفرسن سٹی کی طرف سے جائیں گے جو کہ فرگوسن سے 190 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے منتظمین کے حوالے سے بتایا کہ توقع کی جاری ہے کہ اس میں ابتدائی طور پر ایک سو افراد شریک ہوں گے اور راستے میں دیگر کی شمولیت سے منزل کے قریب پہنچتے وقت یہ تعداد ایک ہزار ہو جائے گی۔