رسائی کے لنکس

انسداد دہشت گردی، ’نمایاں کامیابی‘ پر پاکستان کی تعریف


محکمہٴخارجہ کے ترجمان نےکہا ہے کہ ’جوہری تحفظ اور سلامتی کے معاملات پر پاکستان بین الاقوامی برادری سے رابطے میں ہے۔۔۔ اور ’پاکستان کے پاس ہمہ وقت اور پیشہ ور سکیورٹی فورس موجود ہے، جسے نیوکلیئر سکیورٹی کی اہمیت کا بخوبی ادراک ہے‘

پاکستانی وزیر اعظم، نواز شریف اور امریکی وزیر خارجہ نے بدھ کو واشنگٹن میں ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے معاملات کے علاوہ علاقائی و بین الاقوامی امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

بعدازاں روزانہ پریس بریفنگ کے دوران، محکمہٴخارجہ کے ترجمان، جان کِربی نے ایک بیان پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا ہے کہ جان کیری اور وزیر اعظم نواز شریف نے امریکہ پاکستان پارٹنرشپ کی کثیر جہتی نوعیت کی نشاندہی کی، اور علاقائی استحکام اور سلامتی کے لیے اِن تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جان کیری نے انسداد دہشت گردی اور پُرتشدد انتہا پسندی سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی علاقائی کوششوں پر پاکستان کی تعریف کی‘۔

’خاص طور پر القاعدہ کی قیادت کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور دہشت گردی کی سازشوں کو ناکام بنانے کےحوالے کام پر، اُنھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا‘۔

اِس موقعے پر، وزیر خارجہ نے ’ضرب عضب‘ اور وفاقی زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں کارروائی کے دوران شدت پسندوں کو ہدف بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں اور دی جانے والی قربانیوں کا ذکر کیا۔ ’دونوں لیڈروں نے علاقے مین تمام دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کی اضافی کوششوں کی ضرورت پر بات چیت کی‘۔

ساتھ ہی، ترجمان نے کہا کہ ’دونوں فریق نے امریکہ کی جانب سے افغانستان میں 2016ء کے بعد بھی امریکی فوجیں تعینات رکھنے کے حالیہ اعلان پر گفتگو کی، جس میں اس جانب توجہ دلائی گئی کہ افغان قیادت اور افغان کے توسط سے کیا جانے والا امن عمل ہی افغانستان اور خطے میں تشدد کے خاتمے اور دیرپہ استحکام کی یقینی ضمانت فراہم کر سکتا ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جمہوری طور پر منتخب افغان حکومت اور طالبان ارکان کے ساتھ مفاہمتی بات چیت کے عمل میں سہولت کار کا کردار جاری رکھنے پر وزیر خارجہ نے وزیر اعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اِن امور اور دیگر معاملات پر پیش رفت کے حصول کے لیے دونوں رہنماؤں نے جاری امریکہ پاکستان اسٹریٹجک ڈائلاگ کو مزید فروغ دینے سے اتفاق کیا‘۔

اس سے قبل، امریکی وزیر خارجہ نے سنہ 2013 کے بعد امریکہ کا دوسرا دورہ کرنے پر وزیر اعظم نواز شریف کا خیرمقدم کیا۔

بعد میں ایک سوال کے جواب میں، ترجمان جان کِربی نے تسلیم کیا کہ دنیا کے اِس خطے میں ’کافی چیلنج درپیش ہیں‘۔ بقول ترجمان، دورہٴ امریکہ کے دوران موقع میسر آئے گا کہ اِن معاملات پر بات چیت کی جائے‘، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کی نوعیت اہم ہے۔

بقول ترجمان، ’علاقے مین انسداد دہشت گردی کے چیلنجوں کے حوالے سے پاکستان نے بہت کام کیا ہے، اور ابھی بہت کچھ کیا جا سکتا ہے‘۔

’اور، نیوکلیئر سکیورٹی سمیت وسیع جہتی معاملات پر عام بنیادوں پر گفتگو ہوتی رہتی ہے، جسے جاری رکھا جائے گا‘۔

ترجمان نے توجہ دلائی کہ ’جوہری تحفظ اور سلامتی کے معاملات پر پاکستان بین الاقوامی برادری سے رابطے میں ہے‘۔

جان کِربی نے اس بات کو سراہا کہ ’پاکستان کے پاس ہمہ وقت اور پیشہ ور سکیورٹی فورس موجود ہے، جسے نیوکلیئر سکیورٹی کی اہمیت کا بخوبی ادراک ہے‘؛ اور یہ کہ، ان اہم باہمی تعلقات کی وسیع تر سطح میں رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘

پاکستان بھارت تعلقات سے متعلق ایک سوال پر، محکمہٴخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اس بات کا خواہاں ہے کہ ’تناؤ میں کمی لانے کے لیے، دونوں ملک براہ راست بات چیت کا سلسلہ جاری کریں، جس ضمن میں عملی تعاون دونوں کے لیے سودمند ثابت ہوگا‘۔

بقول ترجمان، ’پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات میں بہتری دونوں ملکوں اور خطے کے لیے اہمیت کی حامل ہے؛ اور ہمارے خیال میں، علاقائی تجارت اور توانائی سے متعلق مراسم کو فروغ دے کر روزگار کے ذرائع پیدا ہوں گے، افراط زر کم ہوگا اور توانائی کی رسد کی فراہمی بڑھے گی‘۔

XS
SM
MD
LG