وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ضرب عضب کی کارروائی کے دوران ’دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے‘، اور انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی پاکستان میں ’کوئی گنجائش نہیں‘۔
پاکستان سفارت خانے میں منگل کی شام کمیونٹی کے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اُن کی حکومت خالی وعدوں کی جگہ ’ٹھوس کام میں یقین رکھتی ہے‘، اور معاشرے کے ہر شعبے میں ’اصل تبدیلی لانے کی جستجو کر رہی ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ، توانائی کے بحران کا حل اور تباہ حال معیشت کی بحالی ’تین اولین ترجیحات ہیں، جن پر دل جمعی سے کام ہو رہا ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’ہم اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست کر یں گے‘ اور ملک کی تعمیر و ترقی پر دھیان مرکوز رکھیں گے۔
وزیر اعظم نے ملک کی سماجی، معاشی اور سیاسی حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی؛ اب تک کی پیش رفت کا ذکر کیا اور مستقبل کے حکومتی لائحہ عمل کا نقشہ پیش کیا۔
اُنھوں نے اعلان کیا کہ حکومت 2018ء تک ’ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کردے گی‘۔
دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے، اُنھوں نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے اور نیٹ ورک تباہ کردیے گئے ہیں‘۔ بقول اُن کے، ’دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے گا‘۔
توانائی کے بحران کےبارے میں اُنھوں نے کہا کہ 1917 تک 300 ارب روپے کی لاگت سے 3600میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ گیس پائپ لائن بچھانے کے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں، ’جو سیاسی و معاشی اعتبار سے خوش آئند پیش رفت ہے‘۔
معیشت سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح اب تک 4.4 سے نیچے رہی ہے، جسے بڑھا کر اس سال 5 فی صد کیا جائے گا؛ بجٹ خسارہ 8.8 فی صد سے کم ہو کر 5.3 کی شرح پر آگیا ہے؛ مہنگائی کی شرح 1.6 فی صد ہو گئی ہے جو تاریخ کی افراط زر کی کم ترین سطح ہے؛ بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، ’نیشنل رزروس‘ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے؛ جب کہ چین پاکستان میں 46 ارب کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ بینک ریٹ 15 فی صد کی جگہ 6 فی صد پر آچکا ہے۔
اُنھوں نے اعلان کیا کہ ’چند ہفتوں کے اندر اندر‘ لاہور کراچی موٹروے کا افتتاح ہونے والا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے ’منفی سیاست چھوڑ کر مفاہمت اور جمہوری اقدار کا راستہ اختیار کیا گیا ہے‘۔ بقول اُن کے ’مسائل کو سڑکوں پر لے جانے کے بجائے باہم گفت و شنید اور پارلیمان میں مباحثے کے ذریعے حل کرنے کی سعی کی جا رہی ہے‘۔
اُنھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اُن کی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ 2013ء کے برعکس، 2018ء میں ’ایسا روشن، مستحکم اور ترقی یافتہ ملک دیا جائے، جس پر جائز طور پر فخر کیا جاسکے‘۔
وزیر اعظم نے پاکستانی نژاد امریکیوں سے ملک میں سرمایہ کاری کی اپیل کی۔
اس سے قبل، سفیر جلیل عباس جیلانی نے خیرمقدمی کلمات ادا کیے، جس مین اُنھوں نے پاکستانی امریکیوں کو ’قابل قدر اور قیمتی ملکی اثاثہ‘ قرار دیا۔ اس موقعے پر کثیر تعداد میں پاکستانی کمیونٹی کے ارکان کے علاوہ، پاکستانی وفد کے ارکان شریک تھے، جن میں وزرا خواجہ آصف، اسحاق ڈار اور چودھری نثار شامل تھے۔