رسائی کے لنکس

آصف زرداری، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری


اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے ہیں۔

تاہم، خڑکمر واقعے کے بعد وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی طرف سے اس معاملے پر بھرپور اجتجاج کیا جا رہا تھا، جس کی وجہ سے پیر اور منگل کے روز قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کی کارروائی عملاً معطل رہی اور اپوزیشن نے بھرپور اجتجاج کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رات گئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے ہیں، جس کے بعد انہیں بجٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت مل گئی ہے۔ پروڈکشن آرڈر ایڈیشنل سیکریٹری قومی اسمبلی محمد مشتاق کے دستخط سے جاری ہوئے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو پروڈکشن آرڈر سے متعلق آگاہ کیا، جب کہ خورشید شاہ نے آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیر آید درست آید‘‘۔

خورشید شاہ نے پروڈکشن جاری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری صبح قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ پروڈکشن آرڈر بجٹ سیشن کے لیے جاری کیے گئے ہیں اور بجٹ سیشن 29 جون تک جاری رہنا ہے۔

اپوزیشن کی طرف سے جاری اجتجاج کے دوران پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ممبران کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرکے نوابشاہ، لاہور اور وزیرستان کے عوام کو حق نمائندگی سے محروم کیا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چار ارکان اسمبلی لاکھوں لوگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرکے ان عوام کے نمائندوں کو اس ایوان سے دور رکھا جا رہا ہے۔

پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سخت مؤقف رکھتے تھے اور پارلیمانی اجلاس کے دوران ذرائع کے مطابق، عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’کسی کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا جائے گا۔ اپوزیشن میں جو چور ڈاکو ہیں ان کو تقریر نہیں کرنے دینی‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ مجرم پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آ کر تقریریں کرتے پھریں‘‘۔

XS
SM
MD
LG