رسائی کے لنکس

وبا کے دور کی یادیں محفوظ کرنے کے لیے عجائب گھر متحرک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرونا وائرس کے سبب لگائے گئے لاک ڈاؤن کی صورتِ حال کچھ ہفتوں یا مہینوں میں ختم ہو جائے گی اور زندگی معمول پر آنا شروع ہو گی۔ لیکن اس وبا کے دور کی یادیں آئندہ کے لیے محفوظ رہیں گی۔

کرونا وائرس اگرچہ اب بھی پوری شدت کےساتھ موجود ہے جسے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن بھی جاری ہے۔ لیکن دنیا کے کچھ عجائب گھر عالمی وبا کی یادوں کو مستقبل کے لیے محفوظ کر رہے ہیں تاکہ لاک ڈاؤن کے اس دور کو یاد رکھا جا سکے اور تاریخ کا حصہ بنایا جا سکے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق میوزیم کرونا وائرس کے دوران استعمال ہونے والی اشیا، مثلاً ماسک، سلیپرز، دستانے اور دیگر یادگار چیزیں جمع کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ لاک ڈاؤن میں ہونے والی سرگرمیوں کی تصاویر بھی جمع کی جا رہی ہیں۔

اس بارے میں میوزیم آف لندن کی دیکھ بھال کرنے والی ایک سینئر عہدے دار بیٹرس بیہیلن کہتی ہیں کہ یہ بہت غیر معمولی تجربہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہمیں معلوم ہوا کہ لاک ڈاؤن ہونے والا ہے تو ہم نے تب سے ہی سوچنا شروع کر دیا تھا کہ ہمیں مستقبل کے لیے اس دور کی یادیں محفوظ کرنے میں کن کن چیزوں کی ضرورت ہو گی۔

فیس ماسک اور گھروں میں فیس ماسک تیار کرنے کی تصاویر بھی میوزیم کا حصہ بنائی جا سکتی ہیں۔ (فائل فوٹو)
فیس ماسک اور گھروں میں فیس ماسک تیار کرنے کی تصاویر بھی میوزیم کا حصہ بنائی جا سکتی ہیں۔ (فائل فوٹو)

میوزیم آف لندن جو برطانوی دارالحکومت کی تاریخ کے لیے مختص ہے، نے لندن کے رہائشیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کرونا کی وبا کے دوران کی زندگی کی عکاسی کرنے والی کچھ اشیا عطیہ کریں۔

بیٹرس بیہیلن نے کہا کہ وہ اشیا ایسی ہونی چاہئیں جو آپ کے لیے آرام دہ ہوں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے پسندیدہ سلیپرز یعنی جوتیاں بھی دے سکتے ہیں جو آپ اپنے گھروں میں روز استعمال کرتے ہیں۔

ان کے بقول یا پھر اگر آپ نے لاک ڈاؤن کے دوران کوئی نیا ہنر سیکھا ہے جیسے کھانا پکانا، سلائی کڑھائی یا طبی عملے کے لیے ماسک وغیرہ بنانا، تو آپ اس کے شواہد بھی میوزیم میں جمع کرا کر خود کو تاریخ میں رقم کرا سکتے ہیں۔

اب تک میوزیم میں جو اشیا جمع ہوئی ہیں ان میں گھر میں بنائے گئے جیم اور وہ آلہ ساز شامل ہیں جو طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بجائے جا رہے ہیں۔

بیہیلن کہتی ہیں کہ ہمارے لیے وہ شے اتنی معنی نہیں رکھتی جو لوگ ہمیں عطیہ کر رہے ہیں۔ بلکہ اس کے پیچھے کی کہانی ہماری دلچسپی کا باعث ہوتی ہے۔

لوگ اپنی ویڈیوز ریکارڈ کر کے میوزیم کو بھیج رہے ہیں تاکہ انہیں بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔ (فائل فوٹو)
لوگ اپنی ویڈیوز ریکارڈ کر کے میوزیم کو بھیج رہے ہیں تاکہ انہیں بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا جا سکے۔ (فائل فوٹو)

لیکن یہاں ایک سوال ضرور ہے کہ مادی اشیا تو محفوظ کر لی جائیں گی، لیکن ان جذبات اور احساسات کا کیا ہوگا جو لاک ڈاؤن کے دوران اپنے پیاروں سے دور رہنے پر مجبور لوگ محسوس کر رہے ہیں؟

کسی کو کھونے کے ڈر کا احساس، ساتھ ہی تحفظ، امید اور محبت کا احساس، انہیں بھی تو محفوظ کیا جانا ضروری ہے۔

تو اس بارے میں بھی میوزیم کی انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے احساسات سے متعلق ویڈیو ریکارڈ کر کے بھیجیں کہ وہ اپنے گھروں میں کیسا محسوس کر رہے ہیں جسے انہوں نے دفاتر، کلاس رومز اور جمنازیم میں بدل دیا ہے۔

ایک فیملی نے اپنی ویڈیو میوزیم کو بھیجی ہے جس میں انہوں نے ایک اسکرین کو کھانے کی میز کے سامنے سیٹ کیا ہوا ہے تاکہ وہ اسکرین پر اپنے پیاروں کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ڈنر کر سکیں۔

ایک اور گھرانے نے اپنے گھر کے کمرے کو ورک شاپ میں بدلنے کے شواہد بھیجے ہیں جہاں وہ طبی عملے کے لیے حفاظتی لباس تیار کر رہے ہیں۔

دنیا کے دیگر حصوں میں بھی میوزیم کے لیے چیزیں جمع کرنے والے وبا کے دنوں کی یادیں محفوظ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

برطانیہ میں طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ساز بھی میوزیم کو بھجوائے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو)
برطانیہ میں طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ساز بھی میوزیم کو بھجوائے گئے ہیں۔ (فائل فوٹو)

سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں واقع نورڈک میوزیم میں بچوں کی زندگیوں کی عکاسی کرنے والی اشیا اور یادیں جمع کی جا رہی ہیں کہ ان کی زندگیاں اس لاک ڈاؤن اور وبا سے کیسے بدل چکی ہیں۔

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے میوزیم میں 1800 سے زائد اشیا جمع کی جا چکی ہیں جن میں پابندیوں کے دنوں میں منائی جانے والی سالگرہ اور شیشوں کے پیچھے سے اظہار محبت کی تصاویر بھی شامل ہیں۔

لاک ڈاؤن نے اسپین کے شہر بارسلونا کے رہائشی تین نوجوانوں کو بھی متاثر کیا ہے کہ وہ انسٹاگرام پر ورچوئل میوزیم تخلیق کریں۔

اس کووڈ آرٹ میوزیم میں اب تک 900 سے زائد ایسی تصاویر جمع کی جا چکی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ نوادرات کا درجہ حاصل کرتی جائیں گی۔

XS
SM
MD
LG