رسائی کے لنکس

’داڑھی کاٹنے سے گریز کریں‘؛ جمرود میں مسلح افراد کی مقامی حجام کو دھمکی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے حجام کو داڑھی کاٹنے اور شیو کرنے سے منع کرنے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور مقامی عمائدین نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کے بعد ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اطلاعات کے مطابق ضلع خیبر میں ایک حجام کی دکان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی اور اس کے بعد حجام کو دھمکی دی کہ وہ داڑھی کاٹنے اور شیو بنانے سے گریز کرے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی شام پشاور سے ملحقہ ضلع خیبر میں پیش آیا تھا البتہ تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی۔

حکام کا کہنا ہے کہ ضلع خیبر کے جمرود بازار میں بدھ کی شام نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے احسان ابوبکر نامی ایک حجام کی دکان کو نشانہ بنایا تھا اور اس پر فائرنگ کی گئی تھی۔فائرنگ کے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد دو افراد نے حجام کو کاغذ پر لکھی ایک مختصر تحریر حوالے کی جس میں اس کو داڑھی مونڈنے اور شیو کرنے سے گریز کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اور یہ عمل جاری رکھنے پر انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔

جمرود تھانے کے ایس ایچ او اکبر خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے رکن منظور آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بر وقت اقدمات کرنے ہوں گے بصورت دیگر شدت پسند ی اور انتہاپسندی کی طرف مائل عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

گزشتہ برس پشاور سے متصل چارسدہ کے ایک دیہی علاقے میں بھی ایک مقامی حجام کو بعض افراد کی طرف سےداڑھی کاٹنے اور شیو نہ بنانے کی تنبیہ کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد پاکستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جب کہ مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی افغانستان میں واپسی کے بعد دونوں ممالک کی سرحد سے متصل علاقوں میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ایک روز قبل نوشہرہ کے علاقے جلوزئی میں نامعلوم عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس کے ایک اسسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت دو اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلع خیبر سے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ افغانستان میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اقبال آفریدی نے دعویٰ کیا کہ انہیں متعدد بار بعض نامعلوم افراد کی طرف سے دھمکی آمیز خطوط اور ٹیلیفون کے ذریعے بھتہ ادا کرنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان افراد کے خلاف کارروائی کی ہے جو ایسے واقعات میں ملوث پائے گئے۔

اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ جمرود میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پاکستان میں حال ہی میں پیش آنے والے بعض پر تشدد واقعات کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی ہے۔ پاکستان کے اعلیٰ حکام کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کے سرحد پار افغانستان میں موجود شدت پسندعناصر ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ تاہم افغان طالبان کا مؤقف ہے کہ وہ کسی بھی شدت پسند گروہ کو اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

XS
SM
MD
LG