طالبان اور افغانستان کے حزب اختلاف کے بااثر رہنماؤں نے کہا ہے کہ امریکی قیادت کی غیر ملکی افواج کا ملک سے مکمل انخلا پائیدار امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
دونوں وفود نے یہ اعلامیہ ماسکو میں دو روز تک جاری رہنے والے امن مذاکرات کے اختتام پر جاری کیا، جس کی نظیر کم ہی ملتی ہے۔
طالبان وفد کے سربراہ محمد عباس ستنک زئی نے کہا کہ امریکی فوج کے سلسلے میں ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور ہم یہ کوشش کر رہے ہیں جتنی جلد ممکن ہو امریکی فورسز افغانستان سے چلی جائیں۔
سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ بنیادی مسائل اور خواہشات، امن اور استحکام، غیر ملکی فورسز سے آزاد افغانستان اور کسی بھی جانب سے مداخلت سے پاک افغانستان سے منسلک ہیں۔
ماسکو امن مذاکرات کے بعد جاری ہونے والا اعلامیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ شرکا نے بات چیت کے ذریعے افغان جنگ کے خاتمے کے لیے، جو اب اپنے 18 ویں سال میں داخل ہو چکی ہے، طالبان کے ساتھ جاری امریکی زیر قیادت براہ راست مذاكرات کی بھی حمایت کی۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ماسکو مذاکرات پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی کہ ان کے سیاسی حریفوں نے ان کی آئینی طور پر منتخب انتظامیہ کی اہمیت گھٹانے کی کوشش کی ہے۔