امریکہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان سے اس کے فوجی انخلا سے متعلق کوئی ٹائم ٹیبل طے نہیں پایا ہے اور اس بارے میں کیے جانے والے دعوے بے بنیاد ہیں۔
یہ وضاحت امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں کی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں خلیل زاد نے کہا ہے کہ بعض طالبان رہنماؤں نے حال ہی میں یہ دعوے کیے ہیں کہ امریکہ اور طالبان افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم ٹیبل پر متفق ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ایسے ٹائم ٹیبل کا کوئی وجود نہیں اور اب طالبان خود بھی اپنے اس دعوے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
خلیل زاد افغان طالبان کے ساتھ امریکی رابطوں کے ذمہ دار ہیں اور انہی کی قیادت میں امریکی وفد نے حالیہ چند ماہ کے دوران کئی بار قطر میں طالبان قیادت کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔
خلیل زاد کی یہ وضاحت ایک اعلیٰ طالبان رہنما کے اس دعوے کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں تعینات امریکہ کے نصف فوجی اپریل کے آخرتک وہاں سے نکل جائیں گے۔
بدھ کو طالبان قیادت اور افغانستان کی حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کے درمیان ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کی سائیڈ لائن پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان رہنما عبدالسلام حنفی نے کہا تھا کہ امریکہ نے اپریل کے آخر تک افغانستان سے اپنے نصف فوجی واپس بلانے کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وعدے کے مطابق امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا رواں ماہ ہی شروع ہوجائے گا جو یکم مئی سے قبل مکمل ہوگا۔
عبدالسلام حنفی نے کہا تھا کہ امریکہ اور طالبان جلد ایک تیکنیکی کمیٹی بھی تشکیل دیں گے جو افغانستان میں باقی رہ جانے والے امریکی فوجیوں کی واپسی کا ٹائم ٹیبل تیار کرے گی۔
لیکن امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے ایک ترجمان نے واضح کیا ہے کہ محکمۂ دفاع کو تاحال افغانستان سے فوجیوں کا انخلا شروع کرنے کے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں۔
ترجمان کرنل راب میننگ نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ طالبان کے ساتھ امریکی حکومت کے مذاکرات جاری ہیں لیکن محکمۂ دفاع کو افغانستان میں امریکی فوج کے اسٹرکچر میں تبدیلی کی کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
ماسکو میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت شیر محمد عباس استانکزئی نے کی تھی جنہوں نے خود بھی اجلاس کے دوران کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا ٹائم ٹیبل طے نہیں پایا ہے اور اس پر مذاکرات جاری ہیں۔
طالبان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو قطر میں ہی ہوگا۔