برطانیہ کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کو لندن برج پر چاقو کے وار کر کے دو افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور کی شناخت ہو گئی ہے۔
عثمان خان نامی حملہ آور کو 2012 میں دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔ اور اسے ضمانت کے بعد گزشتہ سال رہا کیا گیا تھا۔
برطانیہ کی انسداد دہشت گردی پولیس کے اعلٰی افسر نیل باسو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 28 سالہ عثمان خان کو گزشتہ سال رہا کیا گیا تھا۔ تاہم تحقیقات جاری ہیں کہ آخر کیوں ملزم نے دوبارہ اس طرح کے جرم کا ارتکاب کیا۔
حکام کے مطابق برطانیہ میں مجرموں کو قید کی مدت مکمل ہونے سے قبل صرف مختلف ضمانتوں اور یقین دہانیوں کے بعد ہی رہا کیا جاتا ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ملزم کو 'الیکٹرونک ٹیگ' پہننے کی شرط پر رہا کیا گیا تھا۔
حملہ آور نے جمعے کی دوپہر دو بجے لندن برج پر چاقو کے وار کر کے متعدد افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ بعدازاں پولیس کی گولی لگنے سے حملہ آور ہلاک ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق واقعے میں دو شہری ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے جبکہ زخمی ہونے والی دو خواتین اور ایک مرد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
حملے کی خبر سامنے آتے ہی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ مجرمان کو سزا پوری ہونے سے قبل رہا نہیں کرنا چاہیے۔ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ "یہ غلط ہے کہ پرتشدد مجرموں کو قبل ازوقت رہا کر دیا جائے۔ ہمیں سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والے دہشت گردوں کو رہا نہیں کرنا چاہیے۔"
برطانوی حکام نے اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔ جس کے بعد برطانیہ میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ انفرادی فعل لگتا ہے۔ لہذٰا پولیس کسی اور ملزم کو تلاش نہیں کر رہی۔ صادق خان نے لندن برج پر موجود شہریوں کی ہمت کو داد دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب برج پر خوف کی فضا تھی لوگ ملزم پر قابو پانے کے لیے خطرے کی جگہ پر موجود تھے۔
لندن برج پر 2017 میں بھی انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ جب تین حملہ آوروں نے ایک وین راہگیروں پر چڑھا دی تھی۔ اس واقعے میں آٹھ افراد ہلاک اور 48 زخمی ہو گئے تھے۔
عثمان خان کون ہیں؟
برطانوی اخبار 'دی ٹیلیگراف' کے مطابق عثمان خان نے اپنی عمر کا ابتدائی حصہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی گزارا۔ عثمان خان کا تعلق برطانیہ کے علاقے سٹیفر شائر سے تھا اور وہ برطانیہ میں ہی پیدا ہوا۔
اخبار کے مطابق عثمان خان کشمیر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ جہاں انہوں نے اپنی آبائی اراضی پر دہشت گردی کے لیے ٹریننگ کیمپ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ عثمان اپنے آبائی علاقے میں شرعی قوانین نافذ کرنے کے لیے بھی سرگرداں رہے۔
اخبار میں کہا گیا ہے کہ والدہ کے بیمار ہونے پر عثمان خان برطانیہ آئے اور یہاں 2012 میں القاعدہ کے حمایتی گروپ میں شامل ہو کر اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی سازش میں ملوث پائے گئے۔ اخبار کے مطابق عثمان انٹرنیٹ اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے مذہبی انتہا پسندی کے فروغ میں بھی ملوث رہے ہیں۔