رسائی کے لنکس

بلوچستان میں مزید 400 افراد کے لاپتا ہونے کا دعویٰ: 'جتنے لوگ بازیاب ہوئے اس سے زیادہ غائب ہوئے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف کام کرنے والی تنظیم 'وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز' نے حکومت کو لاپتا ہونے والے مزید 400 افراد کی تصدیق شدہ فہرست فراہم کر دی ہے۔

تنظیم نے یہ فہرست منگل کو صوبائی مشیر داخلہ ضیا اللہ لانگو کو فراہم کی۔

تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2020 میں بڑی تعداد میں جبری گمشدہ افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹے مگر 2021 میں نہ صرف لاپتا ہونے والے افراد کی بازیابی میں کمی آئی بلکہ مزید لوگ بھی لاپتا ہوئے۔

ان کے بقول اُنہوں نے مشیر داخلہ بلوچستان ضیا اللہ لانگو سے حالیہ ملاقات میں انہیں لاپتا افراد کی بازیابی میں کمی اور مزید لوگوں کی گمشدگی کے واقعات میں اضافے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشیرِ داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ لاپتا افراد کی بازبابی کے سلسلے میں ایک بار پھر اپنا کردار ادا کریں گے۔

ملاقات میں وزیرِ داخلہ نے یقین دلایا ہے کہ اس سلسلے میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان اور دیگر ریاستی اداروں سے بات کریں گے تاکہ اس سلسلے میں دوبارہ پیش رفت سامنے آئے۔

پاکستان میں لاپتا افراد کا معاملہ: لوگ کئی، کہانی ایک
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:59 0:00

واضح رہے کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے صوبے میں جبری طور پر لاپتا ہونے والے افراد کی بازیابی کے سلسلے میں ان کے اہل خانہ کی جانب سے شکایات پر ایک تصدیق شدہ فہرست مرتب کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

نصر اللہ بلوچ کے بقول 2019 سے اب تک تنظیم 875 لاپتا افراد کی ایک فہرست حکومتِ بلوچستان کو فراہم کر چکی ہے جن میں سے 470 افراد بازیاب ہو کر واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کیا ہے؟

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق 2014 سے دسمبر 2019 تک 194 لاپتا افراد بازیاب ہو کر واپس اپنے گھروں کو لوٹے تھے۔

ان پانچ برسوں کے دوران بازیاب ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق مکران ڈویژن سے تھا جب کہ کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار، حب چوکی اور دیگر علاقوں کے لاپتا افراد بھی شامل تھے۔

رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں 2020 میں 114 لاپتا افراد بازیاب ہو کر گھروں کو لوٹے جن میں سے اکثریت مکران ڈویژن کے رہائشی ہیں جب کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی شامل تھے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق 2021 میں 102 لاپتا افراد بازیاب ہوئے۔

فہرست کے مطابق 2013 سے 2019 کے درمیان 401 افراد لاپتا ہوئے۔

سال 2019 میں بلوچستان کے علاقوں گوادر، تربت، خاران، پنجگور، نوشکی، آواران اور کوئٹہ سے 60 افراد لاپتا ہوئے جب کہ 2020 میں 207 افراد لاپتا ہوئے۔

دوسری جانب گزشتہ روز ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے آٹھ جون 2019 کو جبری طور پر گمشدہ ہونے والے شخص رکھیہ خان کے لواحقین نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔

رکھیہ خان کے اہلِ خانہ کا الزام ہے کہ رکھیہ کو آٹھ جون 2019 کو شاہرگ ضلع ہرنائی سے سیکیورٹی اہل کاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

اہل خانہ کے بقول انہیں رکھیہ خان کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے خاندان ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔

XS
SM
MD
LG