لیبیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر بن غازی میں سینکڑوں افراد نے حکومت مظاہرہ کرتے ہوئے صدر قدافی کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
عینی شاہدین اور نجی میڈیا کا کہناہے کہ مظاہرین بن غازی میں سیکیورٹی کی ایک عمارت کے باہر منگل کی رات اور بدھ کی صبح اکٹھے ہوئے۔ وہ ایک وکیل کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے جو حکومت کا ایک سخت ناقد ہے۔
لیبیا کے ذرائع ابلاغ کا کہناہے کہ وکیل کو رہا کردیا گیا ہے مگر مظاہرین نے اکھٹے ہوکر حکومت مخالف نعرے لگانے شروع کردیے۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ کچھ مظاہرین نےپویس پر پتھراؤ کیا جو انہیں منشتر کرنے کی کوشش کررہی تھی۔
لیبیا کے ایک اخبار کا کہناہے کہ ان واقعات میں 14 افراد زخمی ہوئے ۔
لیبیا کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے مظاہرے کو نظر انداز کیا اور بعد ازاں ایک خبر میں کہا کہ بن غازی ، دارالحکومت تریپولی اور دوسرے شہروں میں حکومت کے حامی جلوس نکال رہے ہیں۔
لیبیا کے حزب اختلاف کے کارکن جمعرات کے روز حکومت مخالف مظاہرے کے لیے لوگوں کو اکھٹا کرنے کے سلسلے میں سوشل میڈیا ویب سائٹس کو استعمال کررہے ہیں۔
لیبیا میں حکومت مخالفین کو تیونس اور مصر میں حالیہ ہفتوں کی عوامی تحریکوں سے ، جن کے نتیجے میں وہاں کے آمرحکمرانوں کو اقتدار چھوڑنا پڑا تھا، حوصلہ ملا ہے۔
لیبیا کے راہنما معمر قدافی 1969 سے اقتدار میں ہیں ۔ انہوں نے ایک فوجی بغاوت کے ذریعے مغربی حمایت یافتہ بادشاہت کا تختہ الٹا تھا۔