رسائی کے لنکس

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا کی تقرری غیر قانونی قرار دے دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اپنے دلائل میں ابصار عالم کی تقرری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی اور کہا تھا کہ ابصار عالم کی تعیناتی قانون کے برعکس کی گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے منتظم ادارے 'پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی' (پیمرا) کے چیئرمین ابصار عالم کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کو ادارے کا نیا چیئرمین تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے مقامی شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کے بعد رواں سال دو نومبر کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو انہوں پیر کو سنایا۔

فیصلہ سننے کے لیے پیمرا کا کوئی اہلکار یا نمائندہ کمرۂ عدالت میں موجود نہیں تھا۔

پیمرا کے ترجمان نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد ابصار عالم نے چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اپنے دلائل میں ابصار عالم کی تقرری میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی اور کہا تھا کہ ابصار عالم کی تعیناتی قانون کے برعکس کی گئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ چیئرمین پیمرا ایمانداری سے اپنے فرائض سر انجام دینے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

گزشتہ سماعت پر پیمرا کے وکیل علی گیلانی نے ابصار عالم کی تعیناتی کا ریکارڈ پیش کرنے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کی تھی جو عدالت نے مسترد کر دی تھی۔

سماعت کے دوران چیئرمین پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ابصار عالم کے پاس مختلف میڈیا چینلز میں کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور چیئرمین اپنی تنخواہ کے عوض بھاری ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں ابصار عالم کو چیئرمین پیمرا کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو کہا ہے کہ نئے چیئرمین پیمرا کی تعیناتی میرٹ پر کی جائے۔

کیس کے فیصلے کے بعد درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا کہ وفاقی حکومت چیئرمین پیمرا کو 16 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ دیتی ہے جبکہ قانون کے مطابق ایم پی ون کی تنخواہ پانچ لاکھ روپے بنتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے کم تعلیمی قابلیت کے چیئرمین پیمرا کا اشتہار دیا تھا جس پر عدالت نے توہینِ عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت نے ابصار عالم کو نومبر 2015ء میں پیمرا کا چیئرمین تعینات کیا تھا اور ان کی تقرری مارچ 2016ء میں لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی تھی۔

تقریباً ڈیڑھ سال کیس چلنے کے باوجود پیمرا حکام نے عدالت میں چیئرمین پیمرا کی تقرری کا ریکارڈ پیش نہیں کیا تھا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

XS
SM
MD
LG