پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو 'ڈائریکٹ ٹو ہوم' یعنی ’ڈی ٹی ایچ‘ ٹیکنالوجی کی نیلامی کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ بولی جیتنے والے کو اس وقت تک لائسنس جاری نہ کیا جائے جب تک لاہور ہائی کورٹ کا حتمی فیصلہ نہ آجائے۔
منگل کو لاہور ہائی کورٹ نے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی پر حکم امتناع جاری کیا تھا جسے بدھ کے روز پیمرا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
بدھ کی شام اسلام آباد میں ڈی ٹی ایچ لائسنسوں کی نیلامی بھی ہوئی۔ پیمرا حکام نے ڈی ٹی ایچ براڈ کاسٹ کے تین لائسنس کی نیلامی سے تقریباً 15 ارب 72 کروڑ روپے کی براہ راست سرمایہ کاری کا امکان ظاہر کیا ہے۔
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کے مطابق تین ڈی ٹی ایچ لائسنسوں کی نیلامی کے لیے 12 کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہےجو نیلامی کے عمل میں حصہ لیں گی۔ زیادہ بولی دینے والے کامیاب آپریٹرز کو 15سال کے لیے لائسنس جاری کیا جائے گا۔
پاکستان میں ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کا یہ پہلا موقع ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت نہ صرف سروس کے معیار میں بہتری آئے گی بلکہ صارفین کو چینلز کے انتخاب کے وسیع مواقع میسر ہوں گے۔ اس شعبے میں سرمایہ کاری سے ملکی معیشت کا فائدہ ہوگا جب کہ چند اینالاگ کیبل آپریٹرز کی اجارہ داری کا بھی خاتمہ ممکن ہوسکے ہو گا۔
پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا سبسکرائبرز کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے جن میں 30 سے 50 لاکھ صارفین غیرقانونی طور پر غیر ملکی ڈی ٹی ایچ استعمال کرتے ہیں۔ لائسنس کی نیلامی کا عمل مکمل ہونے کے بعد انہیں مقامی نیٹ ورک پر آنا پڑے گا۔
کیبل آپریٹرز سراپا احتجاج
ملک بھر کے کیبل آپریٹرز نے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی کئی سال تک موخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر کو ملک بھر میں کیبل نشریات بند کردی تھیں جو 48گھنٹے بعد منگل کی شام وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب اور کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد آرائیں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد بحال کردی گئیں۔
خالد آرائیں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان براڈ کاسٹنگ اتھارٹی نے بھی کیبل آپریٹرز کی مدد اور ڈی ٹی ایچ پر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ڈی ٹی ایچ کی نیلامی روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ڈی ٹی ایچ کے متعلق فیصلہ محفوظ ہے، لہٰذا نیلامی روک دی جائے۔
تاہم چیئرمین پیمرا بصارعالم نے بدھ کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی وقت کی ضرورت ہے۔
پیمرا کی وضاحت
اپنی درخواست میں چیئرمین پیمرا نے واضح کیا تھا کہ نئی پالیسی میں کیبلز آپریٹرز کا بھی خیال رکھا جائے گا لیکن آپریٹرز کے پاس ہڑتال کا کوئی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈی ٹی ایچ کے آنے سے کیبل آپریٹرز کو نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ امریکا اور یورپ میں آج بھی کیبل چل رہا ہے۔ پاکستان کے علاوہ خطے کے تمام ممالک ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ابصار عالم کے مطابق جرمنی میں پچھلے 24 سالوں سے ڈی ٹی ایچ ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے، برطانیہ میں بھی ایسی کئی فرمز ہیں جبکہ بھارت میں بھی پچھلے آٹھ سال سے آٹھ کمپنیاں کام کررہی ہیں جبکہ کیبل آپریٹرز بھی اپناکام انجام دے رہے ہیں۔
آل پاکستان کیبل آپریٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ کیبل آپریٹرز اینالاگ کیبل سسٹم کو ڈیجیٹل میں تبدیل کرنے کے لیے اربوں روپے لگاچکے ہیں اس لئے ڈی ٹی ایچ کے آغاز کا کوئی جواز نہیں۔ ان کے بقول اس ٹیکنالوجی کے آنے سے کیبل آپریٹرز کا کاروبار برباد ہوجائے گا اور بڑا معاشی نقصان ہوگا۔