پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے "پیمرا" نے ایک نجی ٹی وی چینل "اے آر وائی نیوز" کے پروگرام 'لائیوو ود ڈاکٹر شاہد مسعود' پر 45 روز کے لیے پابندی عائد کر دی ہے جس کا اطلاق 15 اگست سے ہو گا۔
پیمرا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے 22 جون کو نشر ہونے والے پروگرام میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے کسی کام کے لیے رشوت لی تھی اور وہ کام پورا نہ کرنے کے باعث ان کے بیٹے اویس شاہ کو اغوا کر لیا گیا۔
اویس شاہ کو کراچی کے علاقے کلفٹن سے اغوا کیا گیا تھا جنہیں ایک ماہ بعد سکیورٹی فورسز نے شمال مغربی علاقے ٹانک کے قریب سے بازیاب کروایا تھا۔
پیمرا کے مطابق 19 جولائی کو چینل کو اس بابت اظہار وجوہ کا نوٹس بھیجتے ہوئے سات روز میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن ادارے کے بقول چینل نے 23 جولائی کو جو جواب جمع کروایا وہ "غیرپیشہ وارانہ" تھا اور نہ ہی اس میں مذکورہ پروگرام سے متعلق معافی مانگی گئی تھی۔
مزید برآں یہ معاملہ ادارے کی شکایات کونسل کو ارسال کر دیا گیا جس نے چار اگست کو اس کی سماعت کرتے ہوئے چینل کو مزید سات روز دیے گیے کہ وہ اپنا جواب جمع کراوئے، لیکن نہ تو چینل نے تسلی بخش جواب دیا اور نہ ہی معذرت خواہانہ رویہ اپنایا۔
پروگرام پر پابندی کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر شاہد مسعود اور ٹی وی چینل پانچ روز میں سندھ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف چینل نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں پیمرا کے فیصلے کو عجلت میں کیا گیا اقدام قرار دیا۔
رواں سال ہی پیمرا نے ایک اور نجی چینل "جیو" کے ایک پروگرام انعام گھر کے میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت پر ایک پروگرام میں "غیرمناسب رویہ" رکھنے پر تین دن کی پابندی عائد کی تھی لیکن مذکورہ میزبان نے اس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں ہفتے ہی ایوان زیریں "قومی اسمبلی" کے اسپیکر ایاز صادق نے بھی پیمرا سے شکایت کی تھی کہ مختلف ٹی وی چینلز پر میزبان اور مبصرین قانون سازوں پر "خطرناک الزامات" عائد کرنے کے علاوہ انھیں "غدار" قرار دے رہے ہیں۔
پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم سے کی گئی اس شکایت میں اسپیکر کا کہنا تھا کہ ایسے چینلز اور افراد کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ قانون سازوں نے آئین کے تحت ملک کے تحفظ اور قومی سلامتی کا حلف لیتے ہیں اور ان شخصیات کو "غدار" قرار دینا آئین کے منافی ہے۔
تاحال اس بارے میں پیمرا کی طرف سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔