رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر سے ریسکیو کیے جانے والے تیندوے کی جان نہ بچائی جا سکی


پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں دریائے نیلم کے کنارے زخمی حالت میں ریسکیو کی گئی نایاب مادہ تیندوہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی ہے۔ اس تیندوے کے بارے میں پہلے بتایا گیا تھا کہ اسے کسی گاڑی کی ٹکر سے زخمی کیا گیا تاہم محکمۂ جنگلی حیات کے مطابق تیندوے کی موت گولی لگنے کے سبب ریڑھ کی ہڈی متاثر ہونے سے ہوئی۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے محکمۂ جنگلی حیات مظفرآباد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سخی الزمان نے بتایا کہ یہ واقعہ ہفتے کی صبح پیش آیا۔

مقامی افراد نے وائلڈ لائف کے اہلکاروں کو دریائے نیلم کے قریب ایک زخمی تیندوے کی اطلاع دی جس کے بعد مقامی اہلکاروں نے اس تیندوے کو وہاں سے باہر نکال کر قریبی شفاخانہ برائے حیوانات منتقل کیا جہاں اس کا ابتدائی طبی معائنہ ہوا۔

سخی الزمان کے مطابق مظفر آباد میں علاج معالجے کی ناکافی سہولیات کے باعث مکمل علاج کے لیے اسے اتوار کو اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ ایکسرے میں تیندوے کے جسم پر چھ گولیوں کی نشان دہی ہوئی۔

مظفرآباد سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی سجاد قیوم کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارت کی جانب سے باڑ لگانے کے بعد سے تیندوؤں کے شکار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ باڑ لگانے کے بعد سے تیندوؤں کی نقل و حرکت محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل افزائش کے لیے تیندوے سرحد پار جاتے تھے کیونکہ اس جانب گھنے جنگل کی فراوانی ہے جب کہ پاکستانی حصے میں جنگل نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ مقامی آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے انسانوں اور جنگلی حیات کا فاصلہ گھٹتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اکثر ان تیندوؤں کا انسانوں سے آمنا سامنا ہو جاتا ہے۔

سجاد قیوم کے مطابق محکمٔہ جنگلی حیات مظفر آباد کے پاس جنگلی حیات کے لیے کوئی ریسکیو اور بحالی سینٹر موجود نہیں ہے۔ حتٰی کہ جانوروں کو بے ہوش کرنے کے لیے ڈاٹ گن تک دستیاب نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہفتے کو جب مقامی افراد نے تیندوے کو دریائے نیلم سے باہر نکالا تو وہ بھوک سے نڈھال تھی۔ جس کے بعد لوگوں نے اسے چکن اور دیگر خوراک مہیا کی۔

دریائے نیلم کے کنارے تیندوے کی ظالمانہ اور بے رحمانہ ہلاکت پر سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی دکھ کا اظہار کیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے ایک پیغام میں محکمہ وائلد لائف سے اپیل کی کہ "وہ اس واقعے میں ملوث تمام مجرموں کو گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دلوائے۔

اسسٹنٹ دائریکٹر وائلڈ لائف مظفر آباد کا کہنا ہے کہ وہ اس بابت پولیس کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ وائلڈ لائف ایکٹ کے مطابق جرم ثابت ہونے پر مجرم کو ایک سال قید اور چار لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

سخی الزمان کا مزید کہنا تھا کہ بارشوں اور برف باری کے باعث اکثر جانور نیچے آ جاتے ہیں جہاں ان کا مقامی آبادی سے ٹکراؤ ہو جاتا ہے کیونکہ انہیں اپنے مال مویشیوں کی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں ایک سامبا ہرن خوراک کی تلاش میں جنگل سے آبادی کی طرف آ گیا تھا جسے بعد میں بحفاظت جنگل واپس لے جایا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ محکمہ جنگلی حیات مقامی افراد کی آگہی کے سلسلے میں مختلف پروگرام ترتیب دیتی ہے جس کی وجہ سے کافی علاقوں میں اب جنگلی حیات کا شکار نہ ہونے کے برابر ہے۔

سخی الزمان کے مطابق ماحول اور ایکو سسٹم کی بہتری کے لیے تیندؤں اور دیگر جانوروں کا علاقے میں ہونا بہت ضروری ہے بصورت دیگر دوسرے جانورں کی بہتات ہو جائے گی جو کہ مقامی علاقے کے افراد کے لیے مزید تشویش کا باعث بن سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG