رسائی کے لنکس

لبنان کے مرکزی مسیحی بلاک کا حزب اللہ پر ملک کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں دھکیلنے کا الزام


لبنان کے مرکزی مسیحی گروپ کے سربراہ سمیر جعجع نے بیروت میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے حزب اللہ ملک کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں دھکیل رہی ہے جس میں عوام اور حکومت کی مرضی شامل نہیں ہے۔ تصویر میں جعجع کے حامیوں نے ان کی تصویر اٹھا رکھی ہے۔
لبنان کے مرکزی مسیحی گروپ کے سربراہ سمیر جعجع نے بیروت میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے حزب اللہ ملک کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں دھکیل رہی ہے جس میں عوام اور حکومت کی مرضی شامل نہیں ہے۔ تصویر میں جعجع کے حامیوں نے ان کی تصویر اٹھا رکھی ہے۔
  • لبنان کے مرکزی مسیحی گروپ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ ملک کو اسرائیل کے ساتھ ایک ایسی جنگ میں دھکیل رہا ہے جو عوام اور حکومت نہیں چاہتے۔
  • حزب اللہ کے پاس لبنانی فوج کے مقابلے میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ ہے۔
  • حزب اللہ اپنے اتحادی گروپ حماس کی حمایت میں اسرائیل راکٹ فائرنگ کا تبادلہ کرتا رہا ہے۔
  • حزب اللہ کی اسرائیل کے ساتھ جھڑپوں میں لبنان میں 607 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 132 عام شہری بھی شامل ہیں۔

لبنان پارلیمنٹ کے مسیحی بلاک کے سربراہ نے اتوار کے روز حزب اللہ پر الزام لگایا کہ وہ عوام سے مشورہ کیے بغیر ملک کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں دھکیل رہا ہے۔

پارلیمنٹ میں مرکزی مسیحی بلاک کے سربراہ سمیر جعجع نے شیعہ مسلم گروپ پر تنقید کرتے ہوئے اپنی تقریر میں حزب اللہ پر الزام لگایا کہ اس نے لبنانی عوام کے جنگ اور امن کا فیصلہ کرنے کے حق کو سلب کر لیا ہے۔

اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے، حزب اللہ اپنے فلسطینی اتحادی کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ روزانہ سرحد پار فائرنگ کر رہا ہے، جس کی لبنانی فورسز اور دیگر فریق مخالفت کرتے ہیں۔

جعجع نے بیروت کے شمال میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جھڑپیں، جنگ کی ہی ایک شکل ہے جسے لبنانی عوام مسترد کرتے ہیں، لیکن یہ ان پر مسلط کر دی گئی ہے۔

لبنان کی مرکزی مسیحی سیاسی گروپ کے سربراہ سمیر جعجع بیروت کے مضافات میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں۔
لبنان کی مرکزی مسیحی سیاسی گروپ کے سربراہ سمیر جعجع بیروت کے مضافات میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو لبنانی عوام نہیں چاہتے اور جس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ یہ جنگ لبنان کا کوئی مقصد حل نہیں کرتی، اس سے غزہ کو کچھ حاصل نہیں ہوا اور نہ ہی اس کے مصائب میں کوئی کمی آئی ہے۔

ایران کا حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ واحد ایسا لبنانی دھڑا ہے جسے 1975-1990 کی خانہ جنگی کے بعد غیر مسلح نہیں کیاگیا تھا۔

حزب اللہ کا ہتھیاروں کا ذخیرہ ، لبنانی فوج کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑا ہے، حزب اللہ کے حامی، اس بارودی ذخیرے کو اسرائیل کے خلاف ایک ڈھال کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اس شیعہ تحریک کے ناقدین حزب اللہ کو ’ریاست کے اندر ایک ریاست‘ قرار دیتے ہیں۔

جعجع کا کہا تھا کہ ’ اس جنگ کو جس میں حزب اللہ مصروف ہے رکنا چاہیے، اس سے پہلے کہ وہ ایک بڑی جنگ کو جنم دےاور جس میں کوئی بھی نہیں بچے گا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حزب اللہ پر اسرائیل کے ساتھ اپنی لڑائی روکنے پر زور دے۔

لبنان میں اس وقت کوئی صدر نہیں ہے اور نگراں حکومت ایک ایسے ملک کو چلانے کی کوشش کر رہی ہے جسے شدیدمالی بحران کا سامنا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتیں علاقائی کشیدگی سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

بیروت میں وزارت صحت نے بتایا کہ تازہ ترین واقعے میں، اتوار کو جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ایک شخص ہلاک اور 11 زخمی ہوئے۔

حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں اسرائیلی فائر کی زد میں آ کر اس ایک جنگجو ہلاک ہو گیا۔

اے ایف پی کے اعداد و کے مطابق، اکتوبر کے بعد سے تشدد کے نتیجے میں لبنان میں تقریباً 607 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر حزب اللہ کے جنگجو ہیں گولا باری کے ان واقعات میں مارے جانے والوں میں کم از کم 132 عام شہری بھی شامل ہیں۔

جب کہ اسرائیل کی جانب، جن میں گولان کی پہاڑیوں کے مقبوضہ حصے بھی شامل ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں اس کے کم ازکم 24 فوجی اور 26 عام شہری موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

سرحد کے دونوں جانب ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG