رسائی کے لنکس

 یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے  نیتن یاہو کافی کچھ نہیں کر رہے: بائیڈن


صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کر تے ہوئے۔ فوٹو اے پی
صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کر تے ہوئے۔ فوٹو اے پی
  • صدر بائیڈن نے یرغمالوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی کے لیے نیتن یاہو کی کوششوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔
  • صدر بائیڈن نے مئی میں یرغمالوں اور جنگ سے بندی سے متعلق ایک تجویز پیش کی تھی جس پر جاری مذاکرات کو اب تک ناکامی کا سامنا ہے۔
  • حال ہی میں ایک سرنگ سے چھ یرغمالوں کی لاشیں ملنے کے بعد نیتن یاہو پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے اور اسرائیل میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
  • اسرائیل نے اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بائیڈن معاہدے کے لیے حماس کے بجائے نیتن یاہو پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ میں حماس کی قید میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے کافی کچھ نہیں کر رہے ہیں۔

صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس میں اس رپورٹ کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے کہ اختتام ہفتہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کی ایک سرنگ میں سے 6 یرغمالوں کی لاشیں بازیاب کیں جن میں ایک 23 سالہ اسرائیلی نژاد امریکی ہرش گولڈ برگ پولن بھی شامل تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ان یرغمالوں کو حماس کے عسکریت پسندوں نے حال ہی میں ہلاک کیا تھا۔

اس واقعہ نے غزہ کی جنگ بندی سے متعلق نیتن یاہو کی حکمت عملی پر بائیڈن انتظامیہ کی تنقید میں اضافہ ہوا ہے اور بقیہ یرغمالوں کو جلد واپس لانے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

جب صدر بائیڈن سے صحافیوں نے پوچھا کہ آیا ان کے خیال میں نیتن یاہو یرغمالوں کی رہائی کے لیے معاہدہ کرنے کے لیے کافی کچھ کر رہے ہیں تو ان کا جواب تھا، ’نہیں‘۔

تاہم انہوں نے اپنے جواب کی وضاحت نہیں کی۔ دوسری جانب اسرائیل نے اس جواب پر تنقید کی ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ اس ہفتے دونوں فریقوں کو یرغمالوں سے متعلق حتمی معاہدہ پیش کریں گے تو صدر کا کہنا تھا کہ ہم اس کے بہت قریب ہیں۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا پیش کی جانے والی حتمی تجویز قبول کر لی جائے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’امید پر دنیا قائم ہے‘۔

نیتن یاہو پر صدر بائیڈن کی تازہ ترین تنقید ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب انہیں اور نائب صدر کاملا ہیرس کو، جو 5 نومبر کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزد امیدوار ہیں، تقربیاً 11 ماہ سے جاری غزہ جنگ ختم کرانے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے مطالبات میں اضافوں کا سامنا ہے۔

غزہ جنگ نے ڈیموکریٹس کے درمیان تفریق کو ہوا دی ہے اور بہت سے ترقی پسند ڈیموکریٹس بائیڈن پر یہ دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے لیے امریکی ہتھیاروں کی فراہمی کو محدود کر یں یا اس پر شرائط عائد کریں۔

اسرائیل اور حماس کا بائیڈن کے بیان پر ردعمل

بائیڈن کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے، سینئر اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات توجہ طلب ہے کہ بائیڈن یرغمالوں کے معاہدے کے لیے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی بجائے نیتن یاہو پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا یہ بیان کہ نیتن یاہو کافی کچھ نہیں کر رہے، اس لیے بھی خطرناک ہے کیونکہ یہ بیان حماس کی طرف سے چھ یرغمالیوں کو پھانسی دینے کے چند دن بعد آیا ہے، ان یرغمالوں میں ایک امریکی بھی شامل تھا۔

حماس کے سینئر عہدیدار سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ بائیڈن کی نیتن یاہو پر تنقید ’امریکہ کی جانب سے یہ اعتراف ہے کہ معاہدے کی کوششوں کو کمزور کرنے کی ذمہ داری نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حماس مستقل جنگ بندی اور فلسطینیوں کے علاقے سے مکمل اسرائیلی انخلا کو ممکن بنانے والے معاہدے کا مثبت جواب دے گا۔

نیتن یاہو نے، جن پر حماس کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر پہنچنے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے، اختتام ہفتہ کہا تھا کہ جو بھی یرغمالوں کو قتل کرتا ہے وہ معاہدہ کرنا نہیں چاہتا۔

اسرائیلی مظاہرین پیر کو دوسرے روز بھی سڑکوں پر احتجاج کیا اور ملک کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین نے حکومت پر یرغمالیوں کی واپسی کے کسی معاہدے تک پہنچنے کی خاطر دباؤ ڈالنے کے لیے عام ہڑتال کی۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ بائیڈن اور ہیرس معاہدے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے پیر کو یرغمالوں کے معاہدے کی امریکی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں کئی مہینوں سے جاری مذاکرات، مئی میں معاہدے سے متعلق بائیڈن کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز پر اتفاق کرنے میں ابھی تک ناکام رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG