افغانستان کی آزادی کی 95ویں سالگرہ کی مناسبت سے خطاب میں، افغان صدر حامد کرزئی نے ملک میں دو ماہ سے جاری صدارتی انتخاب کے تنازع کے خاتمے کی اپیل کی ہے۔
وہ صدارتی امیدواروں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے ہمراہ کھڑے تھے، جو اِس بات پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ انتخابات میں کس کی جیت ہوئی۔
مسٹر کرزئی نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ افغانستان میں سب کی نمائندہ حکومت بنے۔
اُنھوں نے کہا کہ قوم کو حتمی نتائج کا ’بے چینی‘ سے انتظار ہے۔
ایسے میں جب تعطل جاری ہے، طالبان کے خلاف ملکی لڑائی جاری ہے۔
کابل کے جنوبی صوبہٴلوگر کے پولیس سربراہ، جنرل عبدالحکیم نے’ وائس آف امریکہ‘ کے ’دری ریڈیو‘ کو منگل کے روز بتایا کہ افغان افواج نے ضلعٴعزرہ میں ’طالبان کی جانب سے کیے جانے والے ایک بڑے حملے‘ کو ناکام بنادیا گیا ہے۔
بقول اُن کے، بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے مسلح 700طالبان نے ہم پر حملہ کیا۔ ہمیں اُن کے عزائم کے بارے میں 24 گھنٹے قبل اطلاع موصول ہوئی تھی، اس لیے ہم اِس کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار تھے۔ اس کارروائی میں، ہمارا ایک فوجی زخمی ہوا۔ تاہم، دشمن کے 17 لوگ ہلاک جب کہ چھ سے سات زخمی ہوئے۔
مسٹر کرزئی نے اس امید کا اظہار کیا کہ نیا صدر 25 اگست تک اپنا عہدہ سنبھال لے گا، جس ہدف کے بارے میں کچھ حلقے بہت زیادہ پُرامید دکھائی دیتے ہیں۔