افغانستان میں امریکہ کے سفیر کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں انتخابات کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونا اور نئے افغان صدر کا اپنا عہدہ سنبھال لینا ایک بہت بڑا ہدف ہے اور ’’اس اہم ہدف کو نظر میں رکھا جائے‘‘۔
جیمز کننگم نے یہ بات وائس آف امریکہ کی افغان سروس سے کابل میں امریکی سفارت خانے میں افغان انتخابات کی جانچ پڑتال، نئے صدر کے اپنے منصب سنبھالنے اور آئندہ ماہ نیٹو ممالک کے سربراہان کے اجلاس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
’’جانچ پڑتال کے عمل کو تیز کرنے، امیدواروں کے درمیان سیاسی مذاکرات اور ان کی ٹیموں کو اس ہدف کے حاصل کرنے کی تیاری سے متعلق حتیٰ الوسع کوشش کررہے ہیں۔ اگر ہم یہ ہدف حاصل نہ کر سکے تو ہم موقع کھو دیں گے۔ لیکن یہ ممکن ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ طریقہ کار میں پیچیدگی اور جانچ پڑتال کے عمل کی وجہ سے 14 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی جانچ پڑتال امیدوں کے مطابق تیز رفتاری سے نہ ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جانچ پڑتال کا عمل ’’یکتا و بے مثال‘‘ ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگست کے اواخر میں جب وہ منصب سے علیحدہ ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں ملک کے نئے رہنما اپنی ذمہ داری سنبھال لیں گے۔
کرزئی امریکہ کے ساتھ دو طرفہ سلامتی کا معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر چکے ہیں جس کے تحت 2014 کے بعد امریکی فوجیوں کی ایک محدود تعداد افغانستان میں رہ کر وہاں کی مقامی فورسز کی تربیت کرے گی۔
کرزئی کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے متعلق فیصلہ وہ اپنے پیش رو پر چھوڑ رہے ہیں۔
صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کریں گے۔
آئندہ ماہ کے اوائل میں ویلز میں ہونے والا ںیٹو سربراہان کا اجلاس اہمیت کا حامل ہے جس میں امید کی جارہی ہے کہ ممبر ممالک افغانستان سے افواج کے انخلا اور وہاں محدود تعداد میں فوجی رکھنے پر بات کریں گے۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ ستمبر تک نئے افغان صدر کے اپنا عہدہ سنبھالنے سے انہیں اس اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے اور بین الاقوامی برادری سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے کا موقع فراہم ہوگا۔
انتخابی دھاندلیوں کے الزامات سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کو ختم کرتے ہوئے گزشتہ ماہ دونوں صدارتی امیدواروں 80 لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال پر رضا مند ہوئے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ثالثی پر عبداللہ اور غنی نے نیٹو اجلاس سے پہلے قومی حکومت بنانے پر اتفاق کیا تھا۔