کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا عمل ایک مرتبہ پھر مقررہ مدت تک مکمل نہیں ہوسکا اور اس کام کے لئے صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید پانچ روز کی مہلت طلب کرلی گئی ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور کے مطابق اس حوالے سے پچانوے فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے تاہم بقیہ کام کے لئے مزید وقت درکار ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فوج اور ایف سی کی مدد سے گھر گھر جا کر ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا حکم دیا تھا۔ یہ عمل دس جنوری سے شروع ہوا اور یکم فروری تک اسے مکمل ہونا تھا تاہم اس میں مزید دس روز کی توسیع کی گئی تھی جس کے بعد یہ عمل پیر کو مکمل ہونا تھا۔
مقامی میڈیا رپورٹس بھی اس بات کی نشاندہی کررہی ہیں کہ صوبائی الیکشن کمیشن 11 فروری تک بھی فہرستوں کی تصدیق مکمل نہیں کرسکا اور مرکزی الیکشن کمیشن سے مزید پانچ روز کی مہلت طلب کی گئی ہے۔
دوسری جانب ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل سے اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، تحریک انصاف، جے یو آئی اور دیگر قوم پرست جماعتیں مطمئن نہیں۔ ان کا موٴقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس عمل میں فوج اور ایف سی کی مدد نہیں لی۔ ان جماعتوں نے پہلے کراچی میں صوبائی الیکشن کے باہر دھرنا دیا جبکہ بعد میں اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر علامتی دھرنا دیا گیا اور مرکزی الیکشن کمیشن کے دفتر میں ایک قرارداد پیش کی گئی۔
دو روز بعد یعنی13 فروری کو سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت ہو رہی ہے جس میں عدالت نے الیکشن کمیشن سے فوج کے ذریعے گھر گھر ووٹرز کی تصدیق پر عملدرآمد سے متعلق بیان حلفی طلب کر رکھا ہے۔
سات فروری کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر من و عن عملدر آمد نہیں کیا تو اس کے لئے مشکل ہو جائے گی۔
صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور کے مطابق اس حوالے سے پچانوے فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے تاہم بقیہ کام کے لئے مزید وقت درکار ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فوج اور ایف سی کی مدد سے گھر گھر جا کر ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا حکم دیا تھا۔ یہ عمل دس جنوری سے شروع ہوا اور یکم فروری تک اسے مکمل ہونا تھا تاہم اس میں مزید دس روز کی توسیع کی گئی تھی جس کے بعد یہ عمل پیر کو مکمل ہونا تھا۔
مقامی میڈیا رپورٹس بھی اس بات کی نشاندہی کررہی ہیں کہ صوبائی الیکشن کمیشن 11 فروری تک بھی فہرستوں کی تصدیق مکمل نہیں کرسکا اور مرکزی الیکشن کمیشن سے مزید پانچ روز کی مہلت طلب کی گئی ہے۔
دوسری جانب ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل سے اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی، تحریک انصاف، جے یو آئی اور دیگر قوم پرست جماعتیں مطمئن نہیں۔ ان کا موٴقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس عمل میں فوج اور ایف سی کی مدد نہیں لی۔ ان جماعتوں نے پہلے کراچی میں صوبائی الیکشن کے باہر دھرنا دیا جبکہ بعد میں اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر علامتی دھرنا دیا گیا اور مرکزی الیکشن کمیشن کے دفتر میں ایک قرارداد پیش کی گئی۔
دو روز بعد یعنی13 فروری کو سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت ہو رہی ہے جس میں عدالت نے الیکشن کمیشن سے فوج کے ذریعے گھر گھر ووٹرز کی تصدیق پر عملدرآمد سے متعلق بیان حلفی طلب کر رکھا ہے۔
سات فروری کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر من و عن عملدر آمد نہیں کیا تو اس کے لئے مشکل ہو جائے گی۔