اسلام آباد —
پاکستان میں آئندہ انتخابات مئی میں متوقع ہیں تاہم سرکاری طور پر کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
اس صورت حال میں ملک میں مختلف سیاسی جماعتیں انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں اور مختلف پارٹیوں کے مابین ممکنہ انتخابی اتحاد کے لیے مشاورت بھی جاری ہے۔
وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے ہفتہ کو برطانیہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ بروقت، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات پاکستان کی منزل ہیں۔
وزیراعظم پرویز اشرف نے جمعہ کی شب صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں بھی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
اُنھوں نے اپنے دورہ برطانیہ کے بارے میں کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ آنے والے سالوں میں برطانیہ سے دو طرفہ تجارتی روابط کو مزید فروغ دیا جائے۔
حالیہ دنوں کے دوران پاکستانی سیاسی قیادت کا برطانیہ کا یہ دوسرا اہم دورہ ہے۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے ہمراہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کمیرون کی میزبانی میں سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی تھی جس کا مقصد افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو تیز کرنا تھا۔
اس سہ فریقی سربراہ اجلاس میں پاکستان اور افغانستان نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے کابل حکومت کی طرف سے طالبان اور ملک کے دیگر متحارب گروپوں کے ساتھ مصالحتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
اس صورت حال میں ملک میں مختلف سیاسی جماعتیں انتخابات کی تیاری میں مصروف ہیں اور مختلف پارٹیوں کے مابین ممکنہ انتخابی اتحاد کے لیے مشاورت بھی جاری ہے۔
وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے ہفتہ کو برطانیہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر روانگی سے قبل اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ بروقت، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات پاکستان کی منزل ہیں۔
وزیراعظم پرویز اشرف نے جمعہ کی شب صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں بھی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
اُنھوں نے اپنے دورہ برطانیہ کے بارے میں کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ آنے والے سالوں میں برطانیہ سے دو طرفہ تجارتی روابط کو مزید فروغ دیا جائے۔
حالیہ دنوں کے دوران پاکستانی سیاسی قیادت کا برطانیہ کا یہ دوسرا اہم دورہ ہے۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے ہمراہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کمیرون کی میزبانی میں سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی تھی جس کا مقصد افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو تیز کرنا تھا۔
اس سہ فریقی سربراہ اجلاس میں پاکستان اور افغانستان نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے کابل حکومت کی طرف سے طالبان اور ملک کے دیگر متحارب گروپوں کے ساتھ مصالحتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے پر اتفاق کیا تھا۔