واشنگٹن —
اسرائیل نے فلسطینی علاقے غزہ کی پانچ برس سے جاری سخت ترین ناکہ بندی میں نرمی کرتے ہوئے کچھ تعمیراتی سامان علاقے میں لے جانے کی اجازت دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ تعمیراتی سامان غزہ میں قطر ی حکومت کے تعاون سے جاری منصوبوں کے لیے مصر سے خرید ا گیا ہے جسے حالیہ دنوں میں ٹرکوں کےذریعے غزہ پہنچایا گیا ہے۔
اسرائیلی پابندیوں کا شکار اس فلسطینی علاقے کی تعمیرِ نو کے لیے قطری حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ان منصوبوں کی مالیت 400 ملین ڈالر ہے۔
یاد رہے کہ مسلح مزاحمت پر یقین رکھنے والے فلسطینی تنظیم 'حماس' کی جانب سے 2007ء میں غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے اسرائیل نے علاقے کی سخت ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
بعد ازاں عالمی برادری کے دبائو پر اسرائیل نے اس ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی تھی لیکن غزہ کے علاقے میں تعمیراتی سامان لے جانے پر پابندی برقرار رکھی تھی۔
پابندی کے ان برسوں کے دوران میں کچھ تعمیراتی سامان سرنگوں کے اس نیٹ ورک کے ذریعے مصر سے غزہ اسمگل کیا جاتا رہا جو غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ تعمیراتی سامان غزہ میں قطر ی حکومت کے تعاون سے جاری منصوبوں کے لیے مصر سے خرید ا گیا ہے جسے حالیہ دنوں میں ٹرکوں کےذریعے غزہ پہنچایا گیا ہے۔
اسرائیلی پابندیوں کا شکار اس فلسطینی علاقے کی تعمیرِ نو کے لیے قطری حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ان منصوبوں کی مالیت 400 ملین ڈالر ہے۔
یاد رہے کہ مسلح مزاحمت پر یقین رکھنے والے فلسطینی تنظیم 'حماس' کی جانب سے 2007ء میں غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے اسرائیل نے علاقے کی سخت ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
بعد ازاں عالمی برادری کے دبائو پر اسرائیل نے اس ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی تھی لیکن غزہ کے علاقے میں تعمیراتی سامان لے جانے پر پابندی برقرار رکھی تھی۔
پابندی کے ان برسوں کے دوران میں کچھ تعمیراتی سامان سرنگوں کے اس نیٹ ورک کے ذریعے مصر سے غزہ اسمگل کیا جاتا رہا جو غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع ہیں۔