فٹ بال کی بین الاقوامی تنظیم، فیفا سے متعلق اسکینڈل شدید ہوتا جارہا ہے، جس کی چھان بین جاری ہے۔ اس کے باعث، قطر کا سب سے بڑا نقصان ہوگا: وہ یہ کہ قطر سنہ 2022 کے عالمی کپ کی میزبانی سے محروم ہو سکتا ہے۔
حالیہ دِنوں کے دوران، فیفا کے اہل کار نے کہا ہے کہ تیل سے مالا مال اس سلطنت کے ساتھ روس، جس نے سنہ 2018کے عالمی کپ کی میزبانی کے فرائض انجام دینے ہیں۔۔۔ عین ممکن ہے کہ دونوں کھیلوں کے انعقاد کا حق کھو دیں؛ اگر تفتیش سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ دونوں نے دراصل ووٹ کی خرید و فروخت میں حصہ لیا تھا۔
ڈومنیکو اسکالہ فیفا کی آڈٹ اور عمل داری کمیٹی کے آزاد سربراہ ہیں۔ سوئز اخبار ’زونٹیگ سائیتون‘ میں اتوار کو شائع ہونے والے انٹرویو میں، اُنھوں نے بتایا ہے کہ اگر ثبوت سامنے آجائیں کہ قطر اور روس اس لیے میزبان بنے کہ اُنھوں نے ووٹ توڑے، تو اُن کے ملکوں کو ملنے والی میزبانی کا حق ناجائز قرار دیا جا سکتا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے تفتیش کار، جنھوں نے دو جون کو چھان بین کا اعلان کیا، کہا ہے کہ سنہ 2010 میں جنوبی افریقہ میں منعقد ہونے والے عالمی کپ اور پھر سنہ 2011 میں فیفا کے صدارتی انتخاب میں بدعنوانی اور رشوت ستانی کا راز افشا ہوا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کی ایک اور تفتیشی کمیٹی اس بات کی چھان بین کر رہی ہے، آیا سنہ 2010 میں روس اور قطر کو میزبانی کے حقوق کس طرح ملے۔
قطر اور روس دونوں نے کسی غلط کاری میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کیا ہے۔
امریکی محکمہٴانصاف کی جانب سے فیفا کے اہل کاروں پر عائد کردہ فرد جرم میں شامل 47 الزامات میں گھپلے، رقوم کی ترسیل اور منی لانڈرنگ کی سازشوں کی بات تو کی گئی ہے لیکن کسی ملک کا نام شامل نہیں ہے۔ فرد جرم کے دورانیہ پچھلے 24 برس ہے۔
قطر نے کہا ہے کہ اُس نے یہ ٹھیکہ جائز طریقہ کار سے جیتا ہے۔
قطر کے انگریزی زبان کے خبررساں ادارے، ’دِی پیننسولا‘ کے مطابق، وزیر خارجہ خالد بن محمد العطیعہ نے کہا ہے کہ ہمیں پورا یقین کے کہ ہم نے یہ ٹھیکہ شرائط کے عین مطابق جیتا ہے۔ بقول اُن کے، ’بدقسمتی سے، کچھ فریق کسی مسلمان عرب ملک کو اس سطح کی چمپین شپ کی میزبانی حاصل ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔‘
تاہم، برطانیہ کے اخبار ’سنڈے ٹائمز‘ نے ایک سال قبل ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس کا عنوان: ’عالمی کپ خریدنے کی سازش‘ تھا۔
اِس رپورٹ میں، اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اِس بات کا ثبوت موجود ہے کہ قطر نے 50 لاکھ ڈالر کے عوض سنہ 2022 کے عالمی کپ کے میزبانی کے حقوق حاصل کیے تھے۔