جب سمندری طوفان ’ارما‘ فلوریڈا ساحل سے ٹکرایا، اُس وقت اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (آئی سی این اے) نے متاثرین کی مدد کے لیے ایک محفوظ جگہ قائم کی۔
سمندری طوفان کے گزرنے کے بعد، ادارے نے ریاست فلوریڈا کے شہر نیپلز کے سیلابی ریلے کی زد میں آکر تباہ ہونے والے گھروں کے مکینوں کو مدد فراہم کی، جب کہ کوپر سٹی میں اکھڑنے والے درختوں کو ہٹانے کے کام میں مدد دی۔
عبد الرؤف خان پاکستانی نژاد امریکی اور ادارے کے امریکہ کے لیے امداد سے متعلق معاون انتظامی سربراہ ہیں، جن کا ادارہ قدرتی آفت کے وقت امداد اور سماجی خدمات انجام دیتا ہے۔ خان سمندری طوفان کی تباہ کاری کے بعد ہونے والے امدادی کام میں پیش پیش رہے۔
خان نے رفاعی ادارے کے مقاصد کو دو طرح کا قرار دیا: ہمسایوں کی مدد کا جذبہ اور اپنے تین بچوں کو خدمت کی عادت ڈالنا۔
اُنھوں نے بتایا کہ اُن کا ایک 18 برس کا بیٹا ہے، جس نے ’’پانچ سال قبل مجھ سے دریافت کیا: بابا، آپ نے اس ملک کے لیے کیا کیا ہے؟"
’’یہ آسان سا سوال تھا؛ جس نے مجھے جھنجھوڑا اور میرے مشن کو جلا بخشی‘‘۔
اُن کے الفاظ میں ’’کام کرکے یہ بات یقینی بنانی پڑتی ہے کہ ہمارے بچے یہ محسوس کریں کہ یہ ہمارا ملک ہے؛ اور ہمیں اس کی خدمت کرنی ہے‘‘۔
’ہاروی‘ ہو یا ’ارما‘، سمندری طوفان کے دوران ’مسلم رلیف‘ کے کارکنان باہر نکلتے ہیں، جن میںٕ سے بہت سوں کا تعلق ٹیکساس سے ہے، جب کہ خالص مذہبی جذبے کے ساتھ، وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بنتے ہیں۔ ’اکنا‘ ہر ایک کی مدد کرتا ہے، جس دوران کئی احباب اُن کے کام سے متاثر ہوتے ہیں۔
اقصیٰ چیمہ ساؤتھ فلوریڈا میں ’اکنا ریلیف‘ کی رابطے کی سربراہ ہیں۔ بقول اُن کے ’’خیرات اسلام کا ایک بڑا جُزو ہے، اور برادری کی خدمت بجا لانا اسلام کا خاص رکن ہے‘‘۔
بائیس برس کی اقصیٰ پاکستانی نژاد امریکی ہیں، جنھوں نے ’ارما ریلیف‘ میں خدمات دیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب وہ بچی تھیں تب سے مسجد جانا شروع کیا اور کمیونٹی کی مدد کو اپنی عادت بنایا۔