فرانس میں سرکاری سطح پر منعقدہ باکسنگ کے مقابلے میں حصہ لینے والی پہلی ایرانی خاتون باکسر نے وطن واپسی کا پروگرام منسوخ کر دیا ہے، چونکہ مبینہ طور پر تہران میں ان کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ یہ بات بدھ کے روز ان کے نمائندے نے بتائی ہے، جب کہ ایرانی حکام نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
مقابلے میں صدف خادم نے فرانسیسی باکسر این شووین کو ہرایا، جو ہفتے کے روز مغربی فرانس میں منعقد ہوا۔
اُن کے نمائندے نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ حکام نے کہا ہے کہ نہ صرف صدف خادم بلکہ مقابلے کے منتظم، مہیار منشی پور کے خلاف بھی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
ایران میں جنم لینے والے منشی پور باکسنگ کے عالمی چمپین رہ چکے ہیں، اور اب وہ فرانس کے شہری ہیں۔ ایران کی جانب سے خواتین کو باکسنگ میں حصہ لینے کی اجازت ملنے کے بعد، منشی پور نے اس مقابلے کا اہتمام کیا تھا۔
ایران کی باکسنگ فیڈریشن کے سربراہ، حسین سوری نے اس بات کی تردید کی ہے کہ صدف خادم کو گرفتار کیا جائے گا۔ اُنھوں نے ایسی اطلاعات کو ’’سعودی عرب سے منسلک ذرائع ابلاغ‘‘ کا پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔
نیم سرکاری خبر رساں ادارے، ’اسنا‘ نے اُن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’’مسز خادم باکسنگ کی ایران کی سرکاری ایتھلیٹ نہیں ہیں، اور باکسنگ فیڈریشن کے خیال میں اُن کی یہ تمام سرگرمیاں ذاتی نوعیت کی ہیں‘‘۔
کھیلوں کے شعبے میں ایرانی خواتین کی شرکت انتہائی محدود رہی ہے، حالانکہ پریشر گروپوں کی برسہا برس کی کاوشوں کے نتیجے میں اب حکام کچھ شعبوں میں خواتین کو اجازت دینے لگے ہیں۔
اب فیڈریشن خواتین کو رجسٹر ہونے کی اجازت دیتا ہے، اس شرط پر کہ اُن کی کوچنگ کوئی خاتون کرے گی اور وہ مقابلوں کے دوران حجاب زیب تن کریں گی۔ ایران میں اب تک خواتین کھلاڑیوں کے مابین کوئی مقابلہ منعقد نہیں ہوا۔
منشی پور اسی ہفتے صدف کے ہمراہ ایران واپس آنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا، نہ ہی صدف اور منشی پور نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔