اسد حسن
’’ ایران کے لوگ بدعنوانی اور مہنگائی سے تنگ ہیں۔ وہ آزادیاں مصلوب ہونے سے عاجز آ چکے ہیں۔ سڑکوں پر تو ان چیزوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے ہم نکلے تھے۔ اب مطالبات تبدیل ہو گئے ہیں۔۔ نوجوان اب حکومت کی تبدیلی چاہتے ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ جب تک یہ لوگ ہیں، حالات میں کوئی بدلاؤ نہیں آ سکتا‘‘
ان خيالات کا اظہار تہران میں موجود ایک ایرانی نوجوان خاتون نے وائس آف امریکہ کے ساتھ اپنے فرضی نام مینا کے ساتھ دیئے گئے انٹرویو میں گیا۔
مینا کا کہنا تھا کہ ایرانی نوجوان یا مظاہرین کسی کی انگلیوں پر نہیں کھیل رہے بلکہ اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں کہ صدر روحانی نے اپنے انتخابي وعدے ابھی تک پورے نہیں کیے ہیں۔ اور وہ سب ناکامیوں کا الزام حزب مخالف پر عائد کرتے ہیں۔
مینا نے مزید بتایا کہ اب صدر حسن روحانی کی حکومت کچھ کرنا بھی چاہے تو مایوس لوگوں کو خوش نہیں کر سکتی۔ مظاہرین صرف یہی چاہتے ہیں کہ یہ لوگ چلے جائیں کہ ان کے ہونے سے کبھی تبدیلی نہیں آ سکتی۔
مگر سوال یہ ہے کہ حکومت بدل بھی گئی تو گیا ہوگا۔ اس کی جگہ کون لے گا؟ کوئی متبادل سیاسی آپشن ہے؟ اس پر مینا نے کہا کہ اس بارے میں مجھے کچھ زیادہ معلوم نہیں کی پھر کیا ہو گا۔۔ البتہ سڑکوں پر لوگوں کی اکثریت رضا خان کے نعرے لگا رہے ہیں۔
’’مینا ‘‘ کے فرضی نام کے ساتھ ایرانی نوجوان خاتون کے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے اسد حسن کے ساتھ انٹرویو کی آڈیو سننے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔