حالیہ برسوں کے دوران میں ایرانی حکومت نے کئی امریکی شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔ حراست میں لیے گئے ان افراد میں سے بعض ایرانی شہریت بھی رکھتے تھے۔
ایرانی حکام کے ہاتھوں امریکی باشندوں کی حالیہ گرفتاریوں پر ایک نظر:
مئی 2008ء: حکام نے ایرانی نژاد امریکی تاجر رضا تغاوی کو ایک حکومت مخالف گروہ کی پشت پناہی کرنے کے شبہ میں حراست میں لے لیا۔تغاوی کو 30 ماہ کی قید کے بعد 71 برس کی عمر میں 2010ء میں رہائی ملی۔
جنوری 2009ء: ایرانی نژاد امریکی صحافی رخسانہ صابری کو ایرانی حکام نے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ صابری کو ایک ایرانی عدالت نے آٹھ برس قید کی سزا سنائی لیکن بعد ازاں مئی 2009ء میں انہیں رہا کردیا گیا۔
جون 2009ء: ایرانی حکام نے ایک خاتون سمیت تین امریکی کوہ پیمائوں کو عراقی سرحد کے نزدیک سے گرفتار کرلیا ۔ تینوں امریکیوں پر ایران کی جاسوسی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔ بعد ازاں خاتون سارہ شورڈ کو 2010ء میں پانچ لاکھ ڈالر زرِ ضمانت کے عوض رہا کردیا گیا جس کے بعد وہ امریکہ روانہ ہوگئیں۔ سارہ کے منگیتر شین بویر اور ان کے دوست جوش فیٹل کو مزید ایک برس قید میں گزارنا پڑا جس کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی رہائی عمل میں آئی۔
جولائی 2009ء: ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران میں ایرانی امریکی کیان تاج بخش کودارالحکومت تہران میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا۔ تاج بخش پر عائد الزامات کی وضاحت نہیں کی گئی۔ انہیں 2010ء میں عارضی طور پر ضمانت پر رہا کیا گیا لیکن ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی لگادی گئی۔ تاج بخش کو اس سے قبل 2007ء میں بھی ملکی سلامتی خطرے میں ڈالنے کے الزام میں چار ماہ قید میں گزارنا پڑے تھے۔
اگست 2011ء: ایرانی حکام نے ایرانی نژاد امریکی عامر حکتمی کو امریکہ کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ جنوری 2012ء میں حکمتی کو سزائے موت سنادی گئی جسے مارچ 2012ء میں کالعدم قرار دے دیا گیا۔