یورپی یونین کے ایک عہدے دار نے کہاہے کہ ایران کی جانب سے اس کے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش میں کوئی نئی چیز نہیں ہے ، چنانچہ چھ عالمی قوتوں کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا بظاہر کوئی جواز موجود نہیں ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ایک ترجمان نے یہ بات ایران کے جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی کی جانب سے ایشٹن کو لکھے گئے خط پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی۔ یہ خط پیر کے روز موصول ہواتھا۔
خط میں جلیلی نے چھ عالمی قوتوں پر زور دیا تھا کہ وہ جنوری میں تعطل کا شکار ہوجانے والے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کریں اور یہ کہ مذاکرات ایران کے حقوق کے احترام اور اس پر دباؤ ڈالنے سے اجنتاب کی بنیاد پر ہونے چاہیں۔
ایشٹن کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ 27 ملکی یورپی یونین تنظیم کو اس پر حیرت ہوئی ہے کہ ایرانی مذاکرات کی بات کررہے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران نے یورپی یونین کے سامنے کوئی نئی تجویز نہیں رکھی۔
جلیلی کا پیغام ، ایشٹن کی طرف سے برطانیہ، چین، فرانس ، جرمنی، روس اور امریکہ کی ایما پر لکھے گئے خط کا جواب تھا۔
ترجمان کا کہناتھا کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے کوئی بنیاد فراہم کی جاسکے۔ ان کا کہناتھا کہ جوہری مذاکرات میں تعطل اس وقت پیدا ہوا تھا جب ایران نے بین الاقوامی خدشات کی بنا پر اپنا جوہری افزودگی کا پروگرام روکنےکے موضوع پر بات چیت سے انکار کردیاتھا۔
ایران کو یورینیم کی افزدودگی جاری رکھنے کی بنا پر بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کوخدشہ ہے کہ افزدوگی کی سرگرمیوں کاتعلق جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے ہے جب کہ ایران کا کہناہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔