ایران میں جمعہ کے روز اسلامی انقلاب کی 32 ویں سالگرہ منائی گئی جس میں ملک بھر میں منعقد ہونے والی تقریبات میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
1979ء کے انقلاب میں ایرانی شہریوں نے امریکہ اور مغربی ممالک کے حمایت یافتہ بادشاہ رضا شاہ پہلوی کا تختہ الٹ کر اقتدار مذہبی رہنماؤں کو سونپ دیا تھا۔
جمعہ کے روز انقلاب کی 32ویں سالگرہ کے موقع پر ایران کے طول و عرض میں تقریبات منعقد ہوئیں جن میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
اس سلسلے کی سب سے بڑی تقریب دارالحکومت تہران کے آزادی اسکوائر میں ہوئی جہاں ہاتھوں میں قومی پرچم اٹھائے لاکھوں ایرانی شہریوں نے انقلاب کے حق میں اور امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
تقریب میں شریک ایرانی شہریوں نے مصر میں جاری حکومت مخالف تحریک کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مصری صدر حسنی مبارک کے خلاف بھی نعرے لگائے۔
اجتماع سے خطاب میں ایرانی صدر محمد احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ عرب ممالک میں اٹھنے والی عوامی مزاحمت کی حالیہ تحریک ایک نئے مشرقِ سطیٰ کی نوید دے رہی ہے جو ان کے بقول ’اسرائیل اور امریکہ کی مداخلت سے پاک‘ ہوگا۔
ایرانی صدر نے حکومت مخالف احتجاج میں شریک مصری شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی آزادی سے زندگی گزارنے اور اپنی پسند کے نظامِ حکومت اور حکمرانوں کو منتخب کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور ملک کے شہریوں کو حاصل ہے۔
ایرانی حکومت کی جانب سے مصر میں جاری احتجاجی تحریک کی کھل کر حمایت کی جارہی ہے اور ایرانی رہنماؤں نے مصری عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں اسلامی ریاست کی جدوجہد کریں۔
رواں ہفتے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی تیونس اور مصر میں حکومت مخالف مظاہروں کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں 1979 کے انقلابِ ایران سے تشبیہ دی تھی۔
تاہم تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ مصر میں جاری حکومت مخالف تحریک کے نتیجے میں کسی اسلامی قوت کے اقتدار سنبھالنے کے امکانات موجود نہیں کیونکہ مصر کی احتجاجی تحریک انسانی حقوق، آزادی اور لبرل اصولوں پر چلائی جارہی ہے۔