رسائی کے لنکس

ایران کے جوہری پروگرام پر خدشات میں اضافہ


Poytaxtda Inauguratsiya kuni
Poytaxtda Inauguratsiya kuni

جوہری امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے ایسا ضروری مواد اورمہارت حاصل کرلی ہے جس کی مدد سے وہ پہلے سے لگائے گئے اندازوں کے مقابلے میں زیادہ جلدی جوہری ہتھیار تیار کرسکتاہے۔ اس رپورٹ کے بعد برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت کئی مغربی ممالک نے کہا ہے کہ اگر ایران نے اقوامِ متحدہ کے ایٹمی انسپکٹروں سے تعاون نہ کیا تو اس پر مزید پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔ لیکن چین کا کہنا ہے کہ اقتصادی پابندیاں ایران کے جوہری پروگرام سے جڑے خدشات کا حل نہیں ہیں۔

ایران کے صدر محمود احمدی نژاد پہلے ہی عالمی ادارہ برائے ایٹمی توانائی کی منگل کو جاری ہونے والی یہ رپورٹ مسترد کر چکے ہیں۔

سینٹر فاراسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹدیز سے منسلک انتھونی کورڈز مین کہتے ہیں کہ ایران ایٹمی مواد کو پھیلا رہا ہے اور اس کے زیرِ زمین خفیہ ایٹمی مراکز ہیں۔ان کا کہناہے کہ آپ کب تک مذاکرات کرتے رہیں گے۔ آپ کب کہیں گے کہ ہمیں فوجی راستہ اختیار کرنا ہو گا پھر ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنا لے۔

اسرائیل ہمیشہ سے ایران کے ایٹمی پروگرام کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ گزشتہ ہفتے کی میڈیا رپوٹوں میں کہا گیا کہ اسرائیل اپنے بچاؤکی خاطر ایران کی تنصیبات پر حملہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔

اسرائیل نے 1981ءمیں عراق کے ری ایکٹر حملہ کیا تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے عراق کا ایٹمی پروگرام مفلوج ہو گیا تھا۔مگر کورڈز مین کے مطابق اسرائیل جانتا ہے کہ ایران پر حملہ کرنا زیادہ خطرناک ہو گا۔

پیٹر کریل کا تعلق آرمز کنٹرول ایسو سی ایشن سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایران پر پابندیوں سے کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ مگر ان کا یہ بھی کہناہے کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ سے عالمی سطح پر ایران کی رسوائی ہو گی۔

وہ کہتے ہیں کہ ایران کو خود پر فخر ہے کہ وہ ترقی کی راہ پر گامزن ملکوں میں سر فہرست ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں کی معاملے پر ایران کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام محض توانائی کے حصول کی خاطر ہے اور کئی ترقی پزیر ممالک اس پر یقین بھی کرتے ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ اگر بڑے ترقی یافتہ ممالک ایران کو تنہا کرنے کی جانب پیش رفت کریں تو اس کے راہنما ایٹمی ہتھیار بنانے سے پہلے کئی بار سوچیں گے۔

XS
SM
MD
LG