انڈونیشیا کے وزیرِخارجہ نے برما کی حکومت کی جانب سے ملک میں جمہوریت کی بحالی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
بدھ کو اپنے برمی ہم منصب سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انڈونیشی وزیرِ خارجہ مارٹی نتالیگاوا کا کہنا تھا کہ برما میں جمہوری ماحول سال کے آغاز کی نسبت اب بہتر ہے لیکن، ان کے بقول، ملک کی جمہوریت کی طرف پیش قدمی ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
نتالیگاوا نے سیاسی قیدیوں کی رہائی، نسلی اقلیتوں کے ساتھ مذاکرات کے آغاز اور شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کے وعدوں پر برما کی حکومت کی تعریف کی۔
انڈونیشی وزیرِ خارجہ ان دنوں برما کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے 'نوبیل' انعام یافتہ جمہوریت پسند سیاسی رہنما آن سان سوچی سے بھی ملاقات کی۔
نتالیگاوا کا کہنا تھا کہ انہوں نے آن سان سوچی کے ساتھ گزشتہ ماہ کیے گئے اس فیصلے پر تبادلہ خیال کیا جس کے تحت برما کو 2014ء میں علاقائی ممالک کی تنظیم 'آسیان' کی سربراہی سنبھالنے کا اہل قرار دیا گیا ہے۔
انڈونیشی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تنظیم کی سربراہی ملنے سے جمہوری اصلاحات کو جاری رکھنے کے برمی حکومت کے عزم کا جلا ملے گی۔ آسیان کی سربراہی رکن ممالک کے درمیان گردش کرتی ہے اور اس وقت یہ انڈونیشیا کے پاس ہے۔
انڈونیشی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ ان کے ملک اور برما نے باہمی تجارت کے فروغ پر اتفاق کیا ہے جس کا حجم رواں سال 300 ملین ڈالرز رہا۔