بھارت کی سپریم کورٹ حکومت کی جانب سے پانچ اگست کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے اقدامات کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت یکم اکتوبر کو کرے گی۔
بھارت کی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے خلاف دائر 14 کے لگ بھگ درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس این وی رمنا کریں گے۔ جب کہ اس میں جسٹس سنجے کرشن کول، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گاولی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہوں گے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت 28 اگست کو کی تھی۔ عدالت نے اس معاملے پر پانچ رکنی آئینی بینچ بنانے کا اعلان کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرنے پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹسز بھی جاری کیے تھے۔
خیال رہے کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے خلاف ایڈوکیٹ ایم ایل شرما، سابق بیورو کریٹ اور سیاست دان شاہ فیصل، طلبہ یونین کی سابق رہنما شہلا رشید سمیت متعدد افراد نے آئینی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
کشمیر ٹائمز کی ایکزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین نے جموں و کشمیر میں نافذ پابندیوں کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
گزشتہ دنوں انسانی حقوق کی ایک کارکن اِناکشی گانگولی نے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کرکے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر بچوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اپیل میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو حراست میں لیے جانے کے معاملات جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی مقرر کردہ جووینائل جسٹس کمیٹی دیکھ رہی ہے لیکن ہائی کورٹ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رپورٹ طلب کی تھی اور کہا تھا کہ ضرورت پڑی تو وہ خود کشمیر جائیں گے۔
رپورٹ ملنے کے بعدچیف جسٹس نے کہا کہ یہ رپورٹ درخواست دہندہ کے دعوے کی تصدیق نہیں کرتی۔ تاہم عدالت نے کمیٹی کو ہدایت کی تھی کہ اس بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں لہذٰا اس معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے۔