رسائی کے لنکس

مودی کی یوکرینی صدر سے ملاقات: 'بھارت ہمیشہ امن کی طرف رہا ہے'


  • دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت بیش تر یوکرین تنازع پر مرکوز رہی: بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر
  • مودی پولینڈ کا دورہ مکمل کر کے جمعے کی صبح ’ریل فورس ون‘ ٹرین سے کیف پہنچے تھے۔
  • 1992 میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد کسی بھارتی وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ ہے۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعے کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں یوکرین کے صدر دلودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں سفارت کاری اور مذاکرات سے یوکرین روس تنازع کے پر امن حل کی کوشش کا اعادہ کیا گیا۔

وزیرِ اعظم مودی نے مذاکرات کے دوران اس بات کی وضاحت کی کہ بھارت نے اس جنگ کے سلسلے میں غیر جانبدار مؤقف کبھی اختیار نہیں کیا بلکہ وہ امن کی طرف رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے سفارت کاری اور مذاکرات سے تنازع کے حل کے سلسلے میں بھارت کی مسلسل کوششوں کا ذکر کیا۔

انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ اور تشدد مسائل کا حل نہیں ہیں۔ انھوں نے خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تعمیری تبادلۂ خیال کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت بیش تر یوکرین تنازع پر مرکوز رہی۔ نریند رمودی نے صدر زیلنسکی کے ساتھ یوکرین کی زمینی صورتِ حال کا جائزہ لینے کی کوشش کی۔

جے شنکر نے مزید کہا کہ بات چیت کے دوران امن کے امکانات اور تنازع کے ممکنہ حل پر گفتگو ہوئی۔ ان کے بقول دونوں رہنماؤں کے درمیان بہت تفصیلی، کھلے دل و دماغ سے اور تعمیری مذاکرات ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ یوکرین کی خواہش ہے کہ بھارت آئندہ کے امن اجلاس میں بھی شمولیت اختیار کرے۔

جے شنکر کے مطابق وزیرِ اعظم مودی نے تنازع کے پر امن حل میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

انھوں نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے درمیان جولائی میں ماسکو کے دورے کے موقع پر وزیرِ اعظم مودی اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی موضوع گفتگو بنی۔

جے شنکر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا یوکرین کا دورہ تاریخی ہے۔ 1992 میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد کسی بھارتی وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی ایک خصوصی ٹرین سے صبح کے وقت کیف پہنچے۔ یوکرین کے نائب وزیر خارجہ نے اسٹیشن پر ان کا خیر مقدم کیا۔ اس کے بعد انھوں نے وہاں بھارتی برادری کے لوگوں سے ملاقات کی۔

انھوں نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے تجارت، اقتصادی امور، دفاع، فارماسوٹیکل، زراعت اور تعلیمی امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

ان کے مطابق فریقین نے ایک بین حکومتی کمیشن کو ذمہ داری سونپی جس کے چیئرپرسن یوکرین کے وزیرِ خارجہ اور وہ خود ہیں۔

امریکی انتخابات
ہیرس کی خارجہ پالیسی
ٹرمپ کی تنقید
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:35 0:00

قبل ازیں کیف پہنچنے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی سے ہاتھ ملائے اور پھر دونوں گلے ملے۔ اس موقع پر زیلنسکی کے کندھے پر مودی کے ہاتھ کی تصویر وائرل ہوئی۔

دونوں رہنماؤں نے جنگ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی یادگار کے طور پر قائم کیے گئے میوزیم میں جا کر خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنما جذباتی نظر آئے۔

مودی نے کہا کہ جنگ نے خاص طور پر بچوں کی زندگی تباہ کی ہے۔ انھوں نے 'ایکس' پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ میرا دل جنگ میں اپنی جانیں گنوا دینے والے بچوں کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ ان کو اس دکھ کو برداشت کرنے کی قوت ملے۔

صدر زیلنسکی نے بھی بچوں کی یادگار پر خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر اس موقع کی ایک ویڈیو پوسٹ کی اور لکھا کہ ہر ملک کے بچوں کو محفوظ زندگی گزارنے کا حق ہے۔ ہمیں اسے ممکن بنانا چاہیے۔

اس سے قبل مودی اور زیلنسکی نے جون میں اٹلی کے اپولیا میں گروپ سات (جی7) کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔ اس وقت مودی نے ان سے کہا تھا کہ بھارت اس تنازع کا پر امن حل تلاش کرنے کی اپنی کوشش جاری رکھے گا اور تنازعات کا پر امن حل مذاکرات اور سفارت کاری سے نکلتا ہے۔

مودی پولینڈ کا دورہ مکمل کر کے جمعے کی صبح ’ریل فورس ون‘ ٹرین سے کیف پہنچے تھے۔ جہاں ان کا خیرمقدم بھارتی تارکینِ وطن نے کیا۔

نریندر مودی نے گاندھی جی کے مجسمے پر پھول چڑھائے اور ایکس پر لکھا کہ مہاتما گاندھی کے نظریات آفاقی ہیں اور کروڑوں لوگوں میں امید جگاتے ہیں۔ انھوں نے انسانیت کے لیے جو راستہ دکھایا ہمیں اس پر چلنا چاہیے۔

وزیر اعظم مودی تقریباً ڈیڑہ ماہ قبل روس کے دورے پر گئے تھے۔ اسی دوران کیف میں بچوں کے ایک اسپتال پر حملہ ہوا تھا جس میں متعدد بچے ہلاک ہوئے تھے۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی، امریکہ اور مغرب نے روس کا دورہ کرنے پر مودی پر تنقید کی تھی۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات پر وزیر اعظم نے سفارت کاری اور مذاکرات کی مدد سے تنازعے کے حل پر زور دیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG