بھارتی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی ریاست کرناٹکا کے وزیرِاعلیٰ اپنے خلاف سامنے آنے والے ان الزامات کے بعد اپنے عہدے سےمستعفی ہوگئے ہیں جن میں کہا گیاتھا کہ وہ اور ان کے ساتھی غیرقانونی طور پر کان کنی کے ایک بڑے اسکینڈل میں ملوث تھے۔
اطلاعات کے مطابق ہندو قوم پرست جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزیرِاعلیٰ بی ایس یدیوراپا نے اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ جمعرات کو دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے پارٹی رہنمائوں کے اجلاس کے بعد کیا جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مستعفی ہوجائیں۔
بی جے پی بھارت کی قومی سطح کی حزبِ مخالف کی اہم ترین جماعت ہے۔ ریاستی اسمبلی میں اکثریت ہونے کے باعث کرناٹکا کی حکومت بھی بی جے پی کے پاس ہے جہاں کے دارالحکومت بنگلور کو بھارت کے 'ٹیکنالوجی کے مرکز' کی حیثیت حاصل ہے۔
بی جے پی کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ کرناٹکا کے نئے وزیرِاعلیٰ کا انتخاب کرنے کے لیے پارٹی کے رہنما جمعہ کو ریاست کا دورہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ریاست کے انسدادِ بدعنوانی کے ادارے نے بدھ کو ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں وزیراعلیٰ یدیوراپا اور 787 دیگر حکام پر غیرقانونی طریقے سے ریاست میں کان کنی کے ٹھیکے دے کر 2006ء سے 2010ء کے دوران خزانے کو 6ء3 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
یدیوراپا کان کنی کے ٹھیکوں سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانے کے الزام کی تردید کرچکے ہیں۔
بی جے پی بھارتی حکمران جماعت کانگریس پارٹی کے عہدیداران کے حالیہ برسوں میں سامنے آنے والے بدعنوانی کے اسکینڈلز پر شدید تنقید کرتی آئی ہے۔ تاہم کانگریس کا الزام ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔