رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں تشدد کی تازہ لہر


دو روز قبل بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی طرف سے کشمیریوں سےا من بحال کرنے کے لیے کی گئی اپیل کا مقامی آبادی پر کوئی اثر نظر نہیں آرہا۔

ہفتے کو بھی دارالحکومت سری نگر اور وادی کشمیر کے تقریباً تمام بڑے بڑے قصبوں اور شہروں میں کرفیو نافذ کیے جانے کے باوجود لوگوں نے سڑکوں پر آکر مظاہرے کیے۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے درجن بھر مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس استعمال کی اور پھر گولی چلادی جِس میں 20افراد زخمی ہوگئے جب کہ حفاظتی دستوں پر کی گئی سنگ باری کے نتیجے میں دس اہل کار زخمی ہوگئے۔

عہدے داروں کے مطابق مشتعل ہجوم نے کئی مقامات پر فوجی اور پولیس کیمپوں پر حملے کیے جِس کے بعد اُن کے خلاف مجبوراً طاقت استعمال کی گئی۔

ایک اہم واقعے میں لوگوں کی ایک بھاری جمعیت سری نگر کی درگاہ حضرت بَل میں زبردستی داخل ہوگئی اور نماز ادا کرنے کے علاوہ لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے آزادی کے نعرے نشر کیے۔

دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ درگاہ کی حفاظت پر مامور پولیس والوں نے لوگوں کو درگاہ کے اندر داخل ہونے سے روکا تھا لیکن ہجوم نے مزاحمت دکھائی۔

بعد ازاں، پولیس درگاہ میں داخل ہوگئی اور وہاں موجود لوگوں، بالخصوص نوجوانوں کو گھسیٹ کر باہر لائی، چار افراد زخمی ہوگئے۔

دریں اثنا، صوبائی وزیرِ اعلیٰ عمر عبد اللہ نے بگڑتی ہوئی حفاظتی صورتِ حال پر غور و خوض کرنے کے لیے اعلیٰ فوجی کمانڈروں، پولیس، نیم فوجی دستوں اورسُراغ رساں اداروں کے افسران پر مشتمل یونیفائیڈ ہیڈکوارٹرز کا ایک اہم اجلاس سنیچر کی شام سری نگر میں طلب کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG