رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر سے کوئی دراندازی نہیں ہوئی: بھارتی کمانڈر


پاکستانی کشمیر سے کوئی دراندازی نہیں ہوئی: بھارتی کمانڈر
پاکستانی کشمیر سے کوئی دراندازی نہیں ہوئی: بھارتی کمانڈر

بھارت کی ایک خبررساں ایجنسی نے ملک کے سراغ رساں اداروں کےحوالے سےچند دِن قبل یہ خبر دی تھی کہ کم سے کم 40 مسلمان عسکریت پسند کنٹرول لائن عبور کرکے پاکستانی کشمیر سے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اور بھارتی فوج نے اُنھیں زندہ یا مردہ پکڑنے کے لیے وسیع پیمانے پر ایک آپریشن شروع کردیا ہے۔

یہ خبر جسے بھارتی ذرائعِ ابلاغ میں تشہیر دی گئی، اعلیٰ بھارتی فوجی عہدے داروں کے اُس بیان کی نفی کرتی تھی جِس میں کہا گیا تھا کہ اِس سال تاحال شورش زدہ کشمیر میں پاکستانی علاقے سے عسکریت پسندوں یا دہشت گردوں کی طرف سے دراندازی کا کوئی قابلِ ذکر واقعہ پیش نہیں آیا ہے، جو ایک خوش آئند تبدیلی ہے اور اِس کے صوبے کے امن و امان کی مجموعی صورتِ حال پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

دراندازی کے تازہ واقعات کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے جنرل کمانڈنگ افسر لیفٹیننٹ جنرل سعید عطا حسنین نے بتایا کہ اِس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

سرحدی قصبے کَرنا میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے جنرل حسنین نے کہا کہ یہ خبر 40عسکریت پسند بھاری اسلحے کے ساتھ کنٹرول لائن پار کرکے بھارتی کشمیر میں داخل ہوگئے ہیں ’ذہنی اختراع‘ ہے جِس میں ’کوئی صداقت نہیں‘۔

تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ خفیہ ذرائع سے بھارتی فوج کو یہ خبر ملی ہے کہ تقریباً 700عسکریت پسند جنھیں پاکستان میں تربیت دی گئی ہے، کنٹرول لائن کی دوسری جانب تیار بیٹھے ہیں اور اِسے پار کرکے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کےلیے پر تول رہے ہیں۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلح بھارتی افواج اِس طرح کی کوشش کو ناکام بنا دیں گی۔

اُنھوں نے کہا کہ اِس خبر میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ گذشتہ دِنوں کنٹرول لائن کے قریب عسکریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG