بھارت کی وزارتِ خارجہ نے پاکستان کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کے گھر کے باہر ہونے والے دھماکے میں بھارت ملوث تھا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کا بھارت کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر کو ٹھیک کرے اور اپنی سر زمین پر محفوظ پناہ گاہ حاصل کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے سلسلے میں پاکستان کی جو ساکھ ہے اس سے عالمی برادری واقف ہے۔ ان کے بقول اس کا اعتراف کسی اور نے نہیں بلکہ پاکستان کی اپنی قیادت نے کیا ہے جو اسامہ بن لادن جیسے دہشت گرد کو شہید کہتی ہے۔
ان کا اشارہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف تھا جنہوں نے گزشتہ ماہ ایک انٹرویو کے دوران اس سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا تھا کہ کیا وہ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں۔
لاہور میں 23 جون کو ہونے والے دھماکے کے بعد پاکستان نے الزام لگایا تھا کہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ بھارت کا شہری ہے جسے بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا مکمل تعاون حاصل تھا۔
پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا تھا کہ جوہر ٹاؤن دھماکے کے بعد سامنے آنے والے شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ بھارت بطور ریاست اس کارروائی میں ملوث تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ دھماکے میں عید گل نامی افغان شہری جب کہ کراچی سے تعلق رکھنے والا ملزم پیٹر پال بھی ملوث تھے۔
دھماکے کے حوالے سے معید یوسف کا کہنا تھا کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسرڈ دہشت گردی سے جڑتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ فون اور دیگر آلات کا فرانزک تجزیہ ہوا۔ مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے۔ ماسٹر مائنڈ بھارت کا شہری ہے اور اس کی رہائش بھی بھارت میں ہے اور ’را‘ سے اس کا بالکل واضح طور پر تعلق ہے۔
لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 23 جون کی صبح کالعدم جماعت الدعوة کے بانی حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے تھے۔