بھارت کی فوج نے دعوی کیا ہے کہ پیر کی صبح بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ایک فوجی اڈے پر دو ڈرونز کے ذریعے کیے جانے والے حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام جموں کے نواح میں کلوچک ملٹری بیس کے ارد گرد حکام نے دو ڈرونز کو دیکھا۔
بھارتی افواج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈرونز کو دیکھتے ہی فورسز کو فوراً ہائی الرٹ کر دیا گیا اور جوابی کارروائی اور فائرنگ کے نتیجے میں دونوں ڈرونز فرار ہو گئے۔
بیان میں بتایا گیا ہے ڈرون حملے کی کوشش ناکام بنانے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کو بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ دھماکہ خیز مواد لیے دو ڈرونز کے ذریعے جموں شہر میں قائم ایئر بیس پر حملہ کیا گیا تھا۔ جو کہ بھارتی تاریخ میں اپنی نوعیت کا انوکھا حملہ تھا۔
حکام کے مطابق ان حملوں میں دو فوجی معمولی زخمی ہوئے تھے۔ جب کہ عمارت کو بھی معمولی نقصان پہنچا تھا تاہم کسی سازوسامان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔
واضح رہے کہ جموں ایئر بیس کو عام لوگوں کے لیے ایئر پورٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم ان حملوں سے فلائٹس کا شیڈول متاثر نہیں ہوا تھا۔
اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ یہ حملے بھارت مخالف باغیوں کی طرف سے کیے گئے تھے تو یہ نئی دہلی کے خلاف حکمت عملی میں نیا اضافہ ہوگا۔
ابھی تک کسی بھی گروپ کی طرف سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔
مسلم اکثریتی کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین منقسم ہے اور ہمالیہ کے خطے پر دونوں ممالک دعوی کرتے ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت مخالف باغی 1989 سے بھارتی حکومت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
رپورٹس کے مطابق مسلم کشمیریوں کی بڑی تعداد باغیوں کے مقصد کی حمایت کرتے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ یا تو وہ پاکستانی حکومت کے تحت متحد ہو جائیں یا انہیں ایک آزاد ملک کا درجہ دے دیا جائے۔
خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے جموں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو 5 اگست 2019 کو ختم کر دیا تھا اور جموں اور کشمیر کو وفاق کے تابع علاقے قرار دے دیا تھا۔