ایک بھارتی پارلیمانی کمیٹی نے ٹیلی کام انڈسٹری سے متعلق حال ہی میں منظرِ عام پر آنے والے اربوں روپے کے کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں ارب پتی بھارتی صنعتکار انیل امبانی سے پوچھ گچھ کی ہے۔
بھارت کی 'پبلک اکائونٹس کمیٹی' کے سربراہ مرلی منوہر جوشی نے منگل کے روز ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی ٹیلی کام کمپنی 'ریلائنس اے ڈی اے' کے سربراہ انیل امبانی نے موبائل کمپنیز کو اجازت ناموں کی تقسیم سے متعلق اسکینڈل میں ان کے مبینہ کردار سے متعلق کمیٹی کے اراکین کے سوالوں کے جوابات دیے۔
اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے تفتیشی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کی جانب سے 'ریلائنس اے ڈی اے' سمیت چند مخصوص موبائل کمپنیز کو رعایتی نرخوں پر لائسنس فراہم کرکے قومی خزانے کو 40 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔
پولیس نے 'ریلائنس اے ڈی اے' اور اس کے تین عہدیداران پر اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی ہے۔
جوشی کے مطابق انیل امبانی نے کمیٹی اراکین کے کئی سوالات کا جواب یہ کہہ کر دینے سے گریز کیا کہ حکام کی جانب سے ان معاملات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
منتخب اراکینِ اسمبلی پر مشتمل 'پی اے سی' نے گزشتہ روز ایک اور معروف بھارتی صنعتکار رتن ٹاٹا سے بھی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے معاملے پر پوچھ گچھ تھی۔ تفتیش کاروں کی جانب سے رتن ٹاٹا اور ان کی کمپنی 'ٹاٹا ٹیلی سروسز' پر اسکینڈل میں ملوث ہونے کے حوالے سے تاحال کوئی باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری سے متعلق مذکورہ اسکینڈل کے باعث بھارتی وزیرِاعظم من موہن سنگھ کی سربراہی میں قائم کانگریس حکومت کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اسے حزبِ مخالف کی جماعتوں کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔