بھارت کی قومی فضائی کمپنی کے پائلٹوں کی ہڑتال سے ہزاروں پروازیں معطل ہوگئی ہیں اور کمپنی کو بڑے پیمانے پر نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ اس ہڑتال کے بعد ماہرین خسارے کی شکار کمپنی ایئر انڈیا میں وسیع پیمانے پر فوری اصلاحات کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
ہڑتال میں شریک 660 پائلٹوں کا تعلق سرکاری انتظام کی اس کمپنی سے ہے جو چار سال قبل ایئرانڈیا میں ضم ہوگئی تھی۔ پائلٹ چاہتے ہیں کہ انہیں بھی ایئر انڈیا کے پائلٹوں کے مساوی تنخواہیں دی جائیں ۔ پائلٹوں نے اس عدالتی حکم کو بھی ماننے سےانکار کردیا ہے جس میں انہیں کام پر واپس جانے کے لیے کہا گیاتھا۔
پائلٹوں کی ہڑتال کے نتیجے میں اندرون ملک کی زیادہ تر پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں اور گذشتہ دس روز سے ہزاروں مسافر پھنس کررہ گئے ہیں۔
ہڑتال کے باعث لوگوں کی توجہ ائیر انڈیا پر مرکوز ہوگئی ہے جسے پچھلے سال ڈیڑھ ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان برداشت کرنا پڑاتھا۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ائیر انڈیا کے موجودہ مسئلے کے ذمہ دار وہ بیورکریٹ اور سیاست دان ہیں ، جن کے ہاتھوں میں اس کمپنی کا انتظام ہے۔ ایئر انڈیا کو ، جس کا شمار بھارت کی اہم ترین فضائی کمپنیوں میں کیا جاتا ہے،1990 کے عشرے سے پرائیویٹ فضائی کمپنیوں کو اپنے طیارے اڑانے کی اجازت ملنے کے بعد سے شدید مقابلے کا سامنا ہے۔
بھارت میں انٹرنیشنل فاؤنڈیشن فار ایوی ایشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے چیئرمین اور ہوابازی کی وزارت کے ایک سابق اعلیٰ عہدے دار سنت کول کا کہناہے کہ موجودہ صورت حال کا ذمہ دار ایئر انڈیا کی کمزور انتظامیہ کو سمجھتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ 2002ء کے بعد سے اب تک صورت حال کی بہتری کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا، یعنی نہ تو اس کی تزئین نو، نہ ہی اسے نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بارے میں سوچا گیا اور نہ ہی بہتر انتظامیہ لانے کی کوشش کی گئی ہے۔وہ صرف کمپنی کے تلخ حقائق اور ان سے نرم انداز میں نمٹنے کی باتیں ہی کرتے رہے ہیں اور اس کے حل کے لیے مناسب طورپر کچھ نہیں کیا گیا۔
فضائی کاروبار میں ایئر انڈیا کو مستقلاً پرائیویٹ کمپنیوں سے نقصان پہنچ رہاہے۔ مارچ میں فضائی کاروبار کی مارکیٹ میں ایئر انڈیا کا حصہ صرف 15 فی صد تھا۔
ایئر انڈیا کو تازہ ترین دھچکا ایک ایسے وقت میں لگا جب وہ حکومت سے اپنی مالی مدد کے کی منتظر تھی۔ حکومت نے پچھلے سال مالی مشکلات سے دوچار کمپنی کو تقریباً 20 کروڑ ڈالر نقد دیتے ہوئے اس سال مزید فنڈز دینے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم حکومت یہ چاہتی ہے کہ ایئرانڈیا کی انتظامیہ اپنے اخراجات پر کنٹرول کرے اور اپنے خسارے میں کمی لائے۔ لیکن پائلٹوں کی ہڑتال سے کمپنی کی مالی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
ایئرانڈیا کے حالیہ بحران سے ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے کہ اس قومی فضائی کمپنی کو بچانے کے لیے ٹیکس دہندگان کی رقم کو دانش مندی کے ساتھ کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے اور بہت سے لوگ کمپنی کو پرائیویٹ کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
فضائی امور کے ماہر سینٹ پال کمپنی کو پرائیویٹ کرنے کے حامی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھاری خسارے اور قرضوں کے بعد اب پائلٹ جس رویے کا اظہارکررہے ہیں ، اس سے سرکاری شعبے میں رہتے ہوئے ایئرانڈیا میں بہتری کاامکان بہت محدود ہوگیا ہے۔ اب اگر وہ کچھ کرسکتے ہیں تو صرف اسے نجی شعبے میں دینے پر دوبارہ غور کرسکتے ہیں ۔ اگرچہ اس وقت فضائی کمپنی کی مالیت اپنی انتہائی کم تریں سطح پر ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ایئر انڈیا کو جن مسائل کا سامنا ہے وہ سرکاری شعبے میں کام کرنے والے اکثر کاروباروں کو درپیش ہیں۔ اس وقت حکومت ہوٹلوں، کارخانوں اور ٹیکسٹائل ملوں سمیت سینکڑوں کمپنیاں چلارہی ہے، اور ان سب میں جو چیز مشترک ہے وہ ان کی انتظامیہ کا نااہل اور بدعنوان ہونا ۔