اصفرامام
نیویارک میں امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کے حکام نے گزشتہ ہفتے چھ روزہ آپریشن میں 225 تارکین وطن خصوصی طور پر مجرمانہ ریکارڈ کے حامل افراد کو گرفتار کرلیا ہے جس کی وجہ سے روزمرہ کی بنیاد پر ریسٹورینٹس، پیڑول پمپ اور دیگر مقامات پر کام کرنے والوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ تاہم حکام نے ان گرفتاریوں کو ملکی سلامتی کے لئے ناگزیر قراردیا ہے۔
امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسٹمنٹ حکام کے مطابق 14 اپریل کو ختم ہونے والا چھ روزہ آپریشن نیویارک سٹی، لانگ آئی لینڈ اور ہڈسن ویلی میں کیا گیا۔ جس میں کل 225 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ان افراد کو امریکی امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے گرفتار کیا گیا ہے۔
آئی سی ای کے مطابق گرفتار 225 میں سے 180 کے خلاف بغیر لائسنس یا نشے کی حالت میں گاڑی چلانے اور دیگر مجرمانہ نوعیت کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت تھے جبکہ 80 افراد ایسے ہیں جن کے ملک سے اخراج کے حتمی آرڈر جاری ہو چکے ہیں یا انھیں پہلے ڈپورٹ کیا جاچکا تھا لیکن وہ چھپ چھپا کر کسی طرح ملک میں واپس آ گئے تھے۔
ائی سی ای حکام کا کہنا ہے کہ انہیں مقامی حکام اور پولیس کا تعاون حاصل نہیں، تاہم ڈائریکٹر برائے ای ار او نیویارک تھامکس ارڈیکر کے مطابق عدم تعاون کے باوجود ہمارے اہل کاروں کی سخت محنت سے اہداف حاصل ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یو ایس ائی سی او کانگریس کی جانب سے دی گئی ذمہ داری کو انجام دینے کے لئے پرعزم ہے۔
ائی سی ای کے مطابق نیویارک کے علاقے سے گرفتار کئے گئے غیر قانونی تارکین وطن کا تعلق پاکستان، اسرائیل، بنگلہ دیش، برازیل، چین، روس،جرمنی، جنوبی افریقہ، تاجکستان، ازبکستان اور ویزویلا سمیت 52 ممالک سے ہے۔
ادارے کے جاری کردہ بیان کے مطابق محکمے کی جانب سے قانون کا نفاذ ایسے تارکین وطن کے خلاف یقینی بنایا جارہا ہے جو قومی سلامتی، پبلک سیفٹی اور بارڈر سیکورٹی کے لئے کسی طرح کا خطرہ بن سکتے ہیں۔
تارکین وطن کے لئے کام کرنے والے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتیں وفاقی حکومت کے ان اقدامات کی حمایت کرنے کی پابند نہیں ہیں۔ معروف قانون دان اور امیگریشن قانون کے ماہر سلیم رضوی کے بقول، ’ریاستوں کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پابندی نہیں کہ وفاقی حکومت کے مقاصد کو لے کر چلیں۔ اس وقت وفاق اور مقامی حکومتوں کے درمیان ایک کھلے تصادم کی صورت حال ہے۔ بڑے شہر تارکین وطن کے حوالے سے وفاقی حکومت کی پالیسی کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ وہ سجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت کے اقدامات انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔‘
ان چھاپوں سے روزمرہ کے کام کرنے والے مزدوروں میں خوف وہراس ہے۔ قانون داں سلیم رضوی کے بقول، ’ وفاقی اداروں کے چھاپوں سے جہاں تارکین وطن میں خوف و ہراس ہے، وہیں یہ اقدامات شہروں میں جرائم کی بیخ کنی میں بھی حائل ہو رہی ہیں۔ وفاقی اہل کار عدالتوں کے باہر جا کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور جو یہاں اپنے کسی مقدمے کے سلسلے میں آتا ہے اسے پکڑ لیتے ہیں حالانکہ کہا گیا تھا کہ صرف ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا جوسنگین جرائم میں ملوث رہے ہوں۔
امریکی محکمہ امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کے مطابق ایسے تارکین وطن جو ڈپورٹیشن کے باوجود بار بار ملک میں داخل ہورہے ہیں ان کے خلاف وفاقی قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔