انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کے نام پر دنیا بھر میں بہت سی حکومتیں انسانی حقوق کی پامالی کا سبب بن رہی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ رپورٹ میں، جسے جمعرات کو شائع کیا گیا، بتایا گیا ہے کہ نائیجیریا، عراق، شام، اسرائیل اور امریکہ جیسے ممالک سیکورٹی کے معاملات کو جواز بنا کر انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
عالمی تنظیم کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ کے مطابق، ’چند حکومتیں بدقسمتی سے انسانی حقوق کو سیاسی حل کا مستقل حصہ نہیں سمجھتیں۔ دنیا بھر میں پالیسی ساز انسانی حقوق کو ایک رکاوٹ سمجھنے کی بجائے اس کی اہمیت تسلیم کرکے بحرانوں اور بدنظمی پر قابو پا سکتے ہیں‘۔
اس رپورٹ میں عراق اور شام پر فرقہ ورانہ اور پُرتشدد پالیسیوں کے نفاذ کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان ملکوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ہی شام اور عراق میں داعش کو پنپنے کا موقع ملا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں شہریوں پر تشدد اور عراقی حکومت کی جانب سے سُنی مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے سے داعش کو موقع ملا کہ وہ ان گروپوں سے حمایت حاصل کر سکے۔
ہیومن رائٹس واچ نے یہ بھی کہا ہے کہ نائجیریا اور اسرائیل، بوکو حرام اور حماس جیسے شدت پسند گروپوں کو روکنے کی کوشش میں اپنے دفاعی وسائل کا غلط استعمال کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر اوباما نے سی آئی اے کی جانب سے سخت تفتیشی انداز اور شدید ایذا رسانی پہنچانے والے افسران کی تفتیش کرنے یا انہیں سزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ معاملہ حال ہی میں امریکی سینیٹ میں اٹھایا گیا تھا۔
رپورٹ کے الفاظ میں، ’اس قانونی ذمہ داری سے منہ موڑنے سے عین ممکن ہے کہ مستقبل میں آنے والے (امریکی) صدور بھی ٹارچر کو ایک جرم کی بجائے پالیسی کا حصہ سمجھنے لگیں‘۔