رسائی کے لنکس

سمندر میں آنے والی 'ہیٹ ویو' کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک تحقیق کے مطابق سمندر کے پانی کے درجہ حرارت میں اچانک زیادہ اضافے کی لہر (ہیٹ ویو) کے باعث مچھلیاں اور دیگر آبی حیات کو اپنی زندگی بچانے کے لیے ہزاروں کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑ سکتا ہے۔

حالیہ تحقیق میں سمندر کے پانی کے درجہ حرارت میں اضافے سے ہونے والے نقصانات کے پیمانے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق سمندر میں اچانک گرمی کی شدید لہر آنے کے باعث پانی کے اندر ماحولیاتی نظام میں ڈرامائی تبدیلی آ سکتی ہے۔

تحقیق میں سامنے آیا کہ اس سے بڑی تعداد میں سمندری پرندے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے جب کہ کچھوے، وہیل اور دیگر مچھلیاں ٹھنڈے پانی کی جانب ہجرت پر مجبور ہو جائیں گی۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سمندر میں گرمی کی اچانک آنے والی لہروں سے بعض جگہ پانی میں ماحولیاتی نظام فوری طور پر متاثر ہو رہا ہے جب کہ کچھ مقامات پر اس کے اثرات آئندہ برسوں میں نظر آئیں گے۔

'نیچر' نامی تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں ریسرچرز نے درجہ حرات میں اضافے کے باعث ہونے والی ہجرت (تھرمل ڈسپلیسمنٹ) کا بھی جائزہ لیا ہے کہ کوئی بھی سمندری مخلوق جو گرم لہر کا شکار ہو وہ کتنے وقت بعد عام درجہ حرارت کے پانی کا رخ کرتی ہے۔

وینس ڈوب رہا ہے۔۔
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:06 0:00

امریکہ کے 'نیشنل اوشن اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن' سے وابستہ اس تحقیق کے سرکردہ تحقیق کار مائیکل جیکاکس کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہونے والی ہجرت نے سمندر سے متعلق ہمارے معلومات میں مزید اضافہ کیا ہے۔

ان کے بقول ہمیں معلوم ہے کہ بہت ساری سمندری حیات تیزی سے طویل سفر کرکے اپنی لیے موزوں ماحول تلاش کر لیتی ہیں۔ یہ سمندری حیات پانی گرم ہونے پر ایک مقام پر نہیں رک سکتیں۔ اس لیے یہ سوال اہم ہے کہ وہ کتنا سفر کریں گی کہ انہیں ٹھنڈا پانی مل سکے؟

تحقیق کاروں نے 1982 سے 2019 کے درمیان سمندر کی ہیٹ ویوز کے ان اعداد و شمار کا جائزہ لیا جن میں سمندری حیات کا ایک جگہ سے دوسرے مقام منتقل ہونے کا ذکر تھا۔

تحقیق کے مطابق بعض مقامات پر تو سمندری حیات کو زیادہ فاصلہ طے نہیں کرنا پڑتا۔ ایسے مقامات جہاں سمندر آپس میں مل رہے ہوں وہاں انہیں جلد موزوں ماحول مل جاتا ہے۔ البتہ گرم پانی والے سمندر میں جہاں درجہ حرارت میں زیادہ فرق نہیں آتا، وہاں سمندری حیات کو دو ہزار کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلہ طے کرکے موزوں ماحول تک پہنچنا پڑتا ہے۔

سرکردہ تحقیق کار مائیکل جیکاکس کہتے ہیں کہ سمندر میں تیزی سے ہونے والی ہجرت کے بھی وسیع پیمانے پر مضمرات ہیں۔

سمندر کی گہرائی میں موتیوں کی تلاش
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:02 0:00

ان کا کہنا تھا کہ بعض حرکت میں رہنے والی آبی مخلوق انسانوں کے لیے بہت اہم ہیں جن میں کچھوے، وہیل اور دیگر مچھلیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کئی آبی مخلوقات کو سمندری ماحول کے لیے بھی اہم قرار دیا۔

XS
SM
MD
LG