صدر براک اوباما نے کیوبا میں گوانتانامو بے کے فوجی قید خانے میں قیدیوں پر دو سال سے رکے ہوئے فوجی مقدمات کے دوبارہ شروع ہونے کی منظوری دے دی ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والے انتظامی حکم نامے میں وائٹ ہاؤس نے قیدیوں کے بارے میں نئے رہنما اصولوں کا تعین کیا ہے۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ یہ اصول دہشت گردوں سے انسانی سلوک رکھتے ہوئے انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لیے قوم کی صلاحیت کو وسیع تر کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
گوانتانامو کے قیدیوں کے مقدمات کو اُس وقت معطل کیا گیا جب صدر اوباما نے عہدہ سنبھالنے کے بعد قیدیوں سے متعلق پالیسی کا جائزہ لینے کے احکامات صادر کیے۔ مسٹر اوباما نے ہمیشہ سے کہا ہے کہ وہ اِس قیدخانے کو بند کرنا چاہتے ہیں۔
اُن کے انتظامی حکم نامے کی رو سے ایسے قیدیوں کوقید رکھا جا سکتا ہے جِن پرابھی فردِ جرم نہیں لگائی گئی، سزا نہیں ہوئی یا جن کو منتقل کیے جانے کےبارے میں نشاندہی نہیں ہوپائی۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ منتقلی کی خاطر اُن قیدیوں کے بارے میں ایک معینہ مدت کے بعد جائزہ لیا جائے، جن کے بارے میں امریکی اہل کاروں نے یہ بات طے کی ہے کہ اُن کو آزاد کرنا خطرناک ثابت ہوگا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی وفاقی عدالتوں میں مشتبہ لوگوں کے مقدمات چلائے جانے پرعائد کانگریسی پابندیوں کے خاتمے کے لیے کوشش کی جائے گی۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ کئی ایک معاملات میں ملٹری مقدمات کی بجائے سولین مقدمات چلانا زیادہ مناسب ہوگا۔