رسائی کے لنکس

گلگت بلتستان میں گندم اور آٹے کے معاملے پر احتجاج کیوں ہو رہا ہے؟


گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی عبدالرحمٰن بخاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے مختلف شہروں میں مظاہروں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اب اس میں شدت آ گئی ہے اور جمعرات کو محکمہ خوراک کے دفتر کے باہراحتجاج کیا گیا۔ (فائل فوٹو)
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی عبدالرحمٰن بخاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے مختلف شہروں میں مظاہروں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اب اس میں شدت آ گئی ہے اور جمعرات کو محکمہ خوراک کے دفتر کے باہراحتجاج کیا گیا۔ (فائل فوٹو)

گلگت بلتستان میں حکومت کی گندم پر سبسڈی میں کٹوتی اور ناقص آٹے کی فراہمی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ گلگت کے مختلف علاقوں میں احتجاج میں مظاہرین نے گندم پر سبسڈی کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی عبدالرحمٰن بخاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے مختلف شہروں میں مظاہروں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اب اس میں شدت آ گئی ہے اور جمعرات کو محکمہ خوراک کے دفتر کے باہراحتجاج کیا گیا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں گندم کی 16 لاکھ بوریوں کی فراہمی پر سبسڈی دیتی ہے۔ البتہ اب وفاق نے اس میں کمی کر دی ہے جس کا براہِ راست اثر عوام پر ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پہلے گلگت بلتستان کی عوام کے لیے گندم پنجاب سے خریدی جاتی تھی۔ تاہم اس بار یہ گندم یوکرین سے درآمد کی گئی ہے۔ مقامی آبادی اس گندم کے معیار سے مطمئن نہیں ہے۔

ہفتہ وار کوٹے میں کمی اور در آمدی گندم

وفاقی حکومت گلگت بلتستان کو گندم فراہم کرتی ہے جسے فلور ملز آٹے کی صورت میں مقرر کردہ ڈیلرز کو 40 کلو کی بوری 640 روپے میں فروخت کرتے ہیں۔

گلگت بلتستان فلور ملز ایسوسی ایشنز کے نائب صدر نعمت ولی کا کہنا ہے کہ اس وقت پورے گلگت بلتستان میں 50 سے زائد فلور ملز ہیں۔ جب کہ گلگت میں فلور ملز کی تعداد 29 ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر آٹے کی مِل کو ہفتہ وار گندم کی 270 بوریاں فراہم کرتی تھی۔ وزن کے حساب سے یہ 27ہزار کلو بنتی ہیں۔ یہ سلسلہ 30 نومبر تک جاری تھا البتہ دسمبر کے اوائل سے اس میں کٹوتی کر دی گئی ہے اور اب ہر مِل کر گندم کی 208 بوریاں مل رہی ہیں جس کا براہِ راست اثر عوام پر پڑے گا۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کی کُل آبادی لگ بھگ 15 لاکھ ہے اور اس کے 10 اضلاع ہیں۔

پاکستان میں گندم کی قلت کا ذمہ دار کون؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:48 0:00

سلیمہ بانو کا تعلق گلگت بلتستان کے علاقہ غذر سے ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اس آٹے سے روٹی نہیں بنتی ہے اور اگر بن بھی جائے تو وہ بہت سخت ہوتی ہے۔ جو کہ کھانے کے قطعی قابل نہیں ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوالٹی انتنی خراب ہے کہ بعض جگہوں پر تو خواتین نے یہ گندم مویشیوں کو ڈال دی ہے۔

گندم کی قلت کے سبب یوکرین سے درآمد کی گئی: حکام

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر فوڈ گلگت بلتستان اکرام محمد کا کہنا ہے کہ وفاق گلگت بلتستان کو ایک لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن گندم فراہم کرتا ہے۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ وقتی طور پر گندم کی فراہمی میں کمی ضرور آئی ہے جس پر گلگت بلتستان کی حکومت وفاق سے بات چیت کر رہی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں گندم کی کمی کے بعد حکومت کو گندم باہر سے درآمد کرنی پڑ رہی ہے جو کہ مہنگے داموں مل رہی ہے جس کی وجہ سے بجٹ زیادہ ہو گیا ہے اور گلگت بلتستان کا گندم کی خریداری کے لیے مختص کردہ بجٹ کم پڑ رہا ہے۔

اکرام محمد نے واضح کیا کہ یوکرین سےدرآمد کردہ گندم کا معیار خراب نہیں ہے۔ اس کا رنگ پاکستانی گندم کے مقابلے میں زیادہ گہرا ہے جب کہ دانہ چھوٹا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ گندم خراب ہے جب کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

ڈائریکٹر فوڈ کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کے لوگ پاکستانی گندم کھانے کے عادی ہیں تو اس لیے نئی چیز کو جگہ ملنے میں وقت لگے گا۔

وفاق گلت بلتستان کو گندم کیوں دیتا ہے؟

وفاقی حکومت ایک معاہدے کے تحت گلگت بلتستان کے لیے گندم کا کوٹہ مختص کرنے اور اس پر سبسڈی دینے کی پابند ہے۔

'ہم بھی پاکستانی ہیں، ہمیں بھی سستا آٹا چاہیے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:18 0:00

تجزیہ کار اور سماجی کارکن اسرار الدین اسرار کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر عوام کے مسائل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انھوں نے یہاں کے عوام کے لیے گندم کی فراہمی پر سبسڈی دی جو کہ تاحال جاری ہے۔

اسرار الدین کے مطابق قیامِ پاکستان سے قبل گلگت بلتستان کے لیے ساز و سامان کشمیر سے لایا جاتا تھا۔ آزادی کے بعد راوالپنڈی اور پشاور سے ترسیلات شروع ہوئیں تاہم ان پر لاگت اور وقت بہت زیادہ صرف ہوتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے یہاں کے عوام کی غربت اور مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گندم اور کچھ دوسری اشیا پر سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا جو کہ تاحال جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG