واشنگٹن —
عالمی ادارہ ِ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2011 ء میں مارچ میں جاپان کے شہر فوکوشیما میں سونامی کے بعد جوہری بجلی گھر کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں تابکاری پھیل گئی تھی۔ عالمی ادارہ ِ صحت کی دو سو صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں اس حادثے کے نتیجے میں تابکاری پھیلنے کے باعث انسانی صحت پر اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
عالمی ماہرین نے اس تحقیق پر دو سال صرف کیے۔ ان ماہرین کو اس کام کے لیے عالمی ادارہ ِ صحت نے چنا تھا۔ ان ماہرین نے فوکوشیما میں رہنے والے لوگوں پر جوہری پلانٹ میں سونامی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور تابکاری کے اثرات کا جائزہ لیا۔ ان ماہرین نے یہ نوٹ کیا کہ اس علاقے میں رہنے والے افراد جوہری پلانٹ کی تابکاری کے باعث کس حد تک کسی بیماری کا شکار ہوئے۔ عموما جوہری پلانٹ کی تابکاری سے انسان کینسر کی مختلف اقسام کا شکار ہو جاتا ہے جس میں لوکیمیا، چھاتی اور گلے کا سرطان شامل ہے۔
ان ماہرین نے فوکوشیما کے ارد گرد کے علاقے میں رہنے والے افراد پر ان بیماریوں کے ممکنہ حملے کا جائزہ لیا۔ ان ماہرین نے سونامی کے فورا بعد جوہری بجلی گھر میں کام کرنے والے ایمرجنسی عملے کا بھی طبی معائنہ کیا۔
ماریہ نیرہ عالمی ادارہ ِ صحت کے شعبہ برائے صحت ِ عامہ اور ماحولیات کی سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2011ء میں جاپان میں آنے والے سونامی کے نتیجے میں وہاں موجود افراد کو صحت کے کوئی مسائل درپیش نہیں ہیں۔ ان کے الفاظ، ’’فوکوشیما کے ارد گرد کے علاقے میں پائے جانے والی تابکاری کے اثرات کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی کہ اس تابکاری سے ان خواتین کی صحت کو کوئی خطرہ نہیں لاحق ہوا جو امید سے تھیں۔ ان کے حمل ضائع نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کی اولاد میں کوئی غیر معمولی علامات پائی گئیں۔‘‘
اس رپورٹ کے مطابق ایسے علاقے جو تابکاری سے زیادہ آلودہ تھے، وہاں کینسر پھیلنے کا خطرہ زیادہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق تابکاری سے متاثر علاقوں میں رہنے والی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح چھ فیصد، مرد حضرات میں لوکیمیا کی شرح سات فیصد اور خواتین و بچوں میں گلے کے کینسر کی شرح تقریبا ستر فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
فوکوشیما میں سونامی کے بعد جوہری بجلی گھر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد وہاں پر پانی اور اشیائے خورو نوش میں تابکاری کے اثرات پھیلنے کا خطرہ ہو گیا تھا۔ عالمی ادارہ ِ صحت کے شعبہ خوراک کی سربراہ انجلیکا تریشر کہتی ہیں کہ یہ خطرات ابھی بھی موجود ہیں۔ ان کے مطابق اشیائے خورو نوش کی جانچ جاری ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
عالمی ادارہ ِ صحت کی رپورٹ میں فوکوشیما حادثے کے نتیجے میں ذہنی اور نفسیاتی صحت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اس حادثے سے متاثر ہوئے انکا مکمل معائنہ ہونا چاہیئے اور ان کی ذہنی اور نفسیاتی کیفیت کو مانیٹر کرنا چاہیئے۔ ماہرین کے مطابق ایسے لوگوں کی مدد کرنا ضروری ہے۔
عالمی ماہرین نے اس تحقیق پر دو سال صرف کیے۔ ان ماہرین کو اس کام کے لیے عالمی ادارہ ِ صحت نے چنا تھا۔ ان ماہرین نے فوکوشیما میں رہنے والے لوگوں پر جوہری پلانٹ میں سونامی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور تابکاری کے اثرات کا جائزہ لیا۔ ان ماہرین نے یہ نوٹ کیا کہ اس علاقے میں رہنے والے افراد جوہری پلانٹ کی تابکاری کے باعث کس حد تک کسی بیماری کا شکار ہوئے۔ عموما جوہری پلانٹ کی تابکاری سے انسان کینسر کی مختلف اقسام کا شکار ہو جاتا ہے جس میں لوکیمیا، چھاتی اور گلے کا سرطان شامل ہے۔
ان ماہرین نے فوکوشیما کے ارد گرد کے علاقے میں رہنے والے افراد پر ان بیماریوں کے ممکنہ حملے کا جائزہ لیا۔ ان ماہرین نے سونامی کے فورا بعد جوہری بجلی گھر میں کام کرنے والے ایمرجنسی عملے کا بھی طبی معائنہ کیا۔
ماریہ نیرہ عالمی ادارہ ِ صحت کے شعبہ برائے صحت ِ عامہ اور ماحولیات کی سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2011ء میں جاپان میں آنے والے سونامی کے نتیجے میں وہاں موجود افراد کو صحت کے کوئی مسائل درپیش نہیں ہیں۔ ان کے الفاظ، ’’فوکوشیما کے ارد گرد کے علاقے میں پائے جانے والی تابکاری کے اثرات کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی کہ اس تابکاری سے ان خواتین کی صحت کو کوئی خطرہ نہیں لاحق ہوا جو امید سے تھیں۔ ان کے حمل ضائع نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کی اولاد میں کوئی غیر معمولی علامات پائی گئیں۔‘‘
اس رپورٹ کے مطابق ایسے علاقے جو تابکاری سے زیادہ آلودہ تھے، وہاں کینسر پھیلنے کا خطرہ زیادہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق تابکاری سے متاثر علاقوں میں رہنے والی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح چھ فیصد، مرد حضرات میں لوکیمیا کی شرح سات فیصد اور خواتین و بچوں میں گلے کے کینسر کی شرح تقریبا ستر فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
فوکوشیما میں سونامی کے بعد جوہری بجلی گھر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد وہاں پر پانی اور اشیائے خورو نوش میں تابکاری کے اثرات پھیلنے کا خطرہ ہو گیا تھا۔ عالمی ادارہ ِ صحت کے شعبہ خوراک کی سربراہ انجلیکا تریشر کہتی ہیں کہ یہ خطرات ابھی بھی موجود ہیں۔ ان کے مطابق اشیائے خورو نوش کی جانچ جاری ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔
عالمی ادارہ ِ صحت کی رپورٹ میں فوکوشیما حادثے کے نتیجے میں ذہنی اور نفسیاتی صحت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اس حادثے سے متاثر ہوئے انکا مکمل معائنہ ہونا چاہیئے اور ان کی ذہنی اور نفسیاتی کیفیت کو مانیٹر کرنا چاہیئے۔ ماہرین کے مطابق ایسے لوگوں کی مدد کرنا ضروری ہے۔