رسائی کے لنکس

جاپان کا آخری جوہری بجلی گھر بھی بند ہوگیا


سونامی سے فوکو شیما بجلی گھر کے جوہری ری ایکٹروں کو نقصان کے بعد جاپانی حکومت نے تمام جوہری بجلی گھروں کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا

جاپان میں طاقت ورزلزلے اور سونامی کے 14 ماہ بعد، جن سے وہاں کے فوکوشیما جوہری بجلی گھر کوشدید ترین نقصان پہنچا تھا، جاپان کا آخری جوہری ری ایکٹر بھی جانچ پڑتا ل کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

سونامی سے فوکو شیما بجلی گھر کے جوہری ری ایکٹروں کو نقصان کے بعد جاپانی حکومت نے تمام جوہری بجلی گھروں کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ لیکن ری ایکٹروں کے حفاظتی انتظامات پر لوگوں کے خدشات کے باعث انہیں دوبارہ چلانے کا عمل سست پڑ گیا ہے۔ جس سے جاپان کی جوہری صنعت کا مستقبل غیر یقینی ہوگیا ہے۔

42 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ ہفتے کے روز جاپان میں بجلی کی پیداوار میں جوہری بجلی گھروں کا حصہ صفر ہوگیا۔ کیونکہ ہفتے کے روز ہوکائیدو میں واقع توماری جوہری بجلی گھر سے بھی پیداوار بند کردی گئی۔

بند کیا جانے والا پلانٹ جاپان کے 50 جوہری بجلی گھروں میں آخری تھا۔

مارچ 2011ء کے زلزلے اور سونامی سے فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو نقصان پہنچنے کے بعد جاپانی حکومت نے یہ جانچنے کے لیے کہ ملک میں قائم جوہری ری ریکٹر ہنگامی صورت حال میں کتنا دباؤ برداشت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں تمام جوہری تنصیبات کے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیاتھا۔ اس حکم کے تحت ان کی چیکنگ کے لیے ایک ایک کرکے تمام پلانٹ بند کرنا تھے۔

معائنہ شروع ہونے کے بعد فوکوئی میں واقع پہلے جوہری پلانٹ کے یونٹ نمبر تین اور چار کو اپریل کے شروع میں کلیئر کردیا گیاتھا ، لیکن اس وقت سے اب تک کسی بھی جوہری بجلی گھر سے پیداوار دوبارہ شروع نہیں کی جاسکی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اگر جوہری بجلی گھروں نے اپنی پیدوار شروع نہ کی تو ملک کے کئی حصوں کو گرمیوں کے موسم میں بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے جاپان کو درآمد شدہ مہنگے کوئلے اور قدرتی گیس پر انحصار کرنا پڑ رہاہے۔ جس سے اس کی معیشت پر دباؤ پڑنے کے ساتھ ساتھ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافے جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG