واشنگٹن —
فوج کا سائکیاٹرسٹ، جن پر 2009ء میں ٹیکساس کے فورٹ ہُڈ شہر میں گولیاں چلانے کا الزام ہے، اُن کے مقدمے میں اُنھیں پھانسی کی سزا سے بچانے کی تمام تر کوششیں کارگر ثابت نہیں ہو پائیں۔ شوٹنگ کے اِس واقع میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ملٹری جج نے امریکی نژاد مسلم میجر ندال حسن کی اُس درخواست کو مسترد کردیا ہے جس میں ملزم قتل کے الزامات کے اقبال جرم کے بدلے سزا میں کمی کے سمجھوتے پر رضامند ہوگیا تھا۔ لیکن، فوجی قانون کے تحت کسی گھناؤنے جرم کی صورت میں ملزم کو سزا میں کسی طرح کی کمی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
قتل ِعام کے اِس واقع کے روز پولیس کی جوابی فائرنگ میں حسن معذور ہوگیا تھا۔
بدھ کو سہ روزہ ابتدائی سماعت کے پہلے روز عدالت میں پیشی کے وقت ملزم کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور وہ ایک ویل چیئر پر براجمان تھا۔
حسن پر قتل عمد کے 32 الزامات عائد ہیں اور سزا کی صورت میں اُسے پھانسی یا کسی فوجی قیدخانے میں بغیر پیرول عمر قید ہوسکتی ہے۔
ابھی اِس مقدمے کےباضابطہ آغاز کی کسی تاریخ کا تعین نہیں ہوا۔
اُن کے خلاف مقدمے کی کارروائی اگست میں شروع ہونی تھی، لیکن اِس میں اُس وقت تاخیر واقع ہوئی جب ایک سابق جج نے حکم صادر کیا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی میں پیشی کے لیےاُنھیں داڑھی منڈوانی پڑے گی۔
داڑھی رکھنا فوجی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن، حسن جب جون میں عدالت میں پیش ہوئے تو اُن کی داڑھی نہیں تھی۔ تاہم، بعد ازاں اُنھوں نے کہا کہ یہ اسلامی تشخص کی علامت ہے۔
نئی خاتون جج کا کہنا ہے کہ اُنہیں یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ داڑھی کے بارے میں کوئی فیصلہ صادر کریں۔
ملٹری جج نے امریکی نژاد مسلم میجر ندال حسن کی اُس درخواست کو مسترد کردیا ہے جس میں ملزم قتل کے الزامات کے اقبال جرم کے بدلے سزا میں کمی کے سمجھوتے پر رضامند ہوگیا تھا۔ لیکن، فوجی قانون کے تحت کسی گھناؤنے جرم کی صورت میں ملزم کو سزا میں کسی طرح کی کمی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
قتل ِعام کے اِس واقع کے روز پولیس کی جوابی فائرنگ میں حسن معذور ہوگیا تھا۔
بدھ کو سہ روزہ ابتدائی سماعت کے پہلے روز عدالت میں پیشی کے وقت ملزم کی داڑھی بڑھی ہوئی تھی اور وہ ایک ویل چیئر پر براجمان تھا۔
حسن پر قتل عمد کے 32 الزامات عائد ہیں اور سزا کی صورت میں اُسے پھانسی یا کسی فوجی قیدخانے میں بغیر پیرول عمر قید ہوسکتی ہے۔
ابھی اِس مقدمے کےباضابطہ آغاز کی کسی تاریخ کا تعین نہیں ہوا۔
اُن کے خلاف مقدمے کی کارروائی اگست میں شروع ہونی تھی، لیکن اِس میں اُس وقت تاخیر واقع ہوئی جب ایک سابق جج نے حکم صادر کیا کہ کورٹ مارشل کی کارروائی میں پیشی کے لیےاُنھیں داڑھی منڈوانی پڑے گی۔
داڑھی رکھنا فوجی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن، حسن جب جون میں عدالت میں پیش ہوئے تو اُن کی داڑھی نہیں تھی۔ تاہم، بعد ازاں اُنھوں نے کہا کہ یہ اسلامی تشخص کی علامت ہے۔
نئی خاتون جج کا کہنا ہے کہ اُنہیں یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ داڑھی کے بارے میں کوئی فیصلہ صادر کریں۔